خواتین کے حقوق کے لیے پچاس سے زیادہ اصلاحات کی ہیں: سعودی ہیومن رائٹس کمیشن
مملکت نے معذوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ ڈاکٹرھلا التویجری نے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے انسانی سمگلنگ کے انسداد کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
سبق ویب کے مطابق ڈاکٹر ھلا التویجری نے اقوام متحدہ کے ماتحت انسانی حقوق کونسل کے سامنے سعودی موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ’ سعودی عرب نے معذوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات کیے۔‘
’جولائی 2019 کے دوران قانون محنت میں ترمیم کرکے معذوری کی بنیاد پر امتیاز برتنے پر پابندی عائد کی۔ معذوروں کی اذیت رسانی پر دگنی سزا مقرر کی گئی۔‘
ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ نے کہا کہ سعودی حکومت نے ہر سطح پر انسانی سمگلنگ کے انسداد کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔‘
’انسانی سمگلنگ کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ انسانی سمگلروں کے خلاف عدالتی کارروائی کو یقینی بنایا گیا۔‘
ڈاکٹرھلا التویجری نے کہا کہ ’نومبر 2018 سے اکتوبر 2023 تک مملکت میں انسانی حقوق کے حوالے سے پیشرفت پر مشتمل قومی رپورٹ میں تمام امور کا احاطہ کیا گیا ہے۔‘
ایس پی اے کے مطابق انہوں نے کہا’ مملکت نے سعودی وژن 2030 کے مطابق انسانی حقوق کے سلسلے میں سو سے زیادہ اصلاحات کی ہیں۔‘
’ نومبر 2018 سے اکتوبر 2023 تک خواتین کے حقوق کے سلسلے میں پچاس سے زیادہ اصلاحات کی گئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ’ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے نو مارچ 2022 کو خصوصی اصلاح کی گئی۔‘
ڈاکٹرھلا التویجری نے کہا ’ بچوں کے حقوق کے سلسلے میں امیر محمد بن سلمان انشیٹو جاری کیا گیا۔ یہ 2020 کے دوران سائبر کی دنیا میں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے امیر محمد بن سلمان انشیٹو کے نام سے جانا گیا۔‘
’مملکت نے فیملی کی قومی حکمت عملی بھی جاری کی ہے جو 39 انشیٹوز پر مشتمل ہے۔‘