ڈونلڈ ٹرمپ کی نِکی ہیلی کو شکست، صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ’بڑی کامیابی‘
نِکی ہیلی نے کہا ہے کہ جنوبی کیرولینا میں پرائمری انتخابات پر توجہ مرکوز کریں گی۔ (فوٹو: روئٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلسل تیسری بار صدارتی نامزدگی جیتنے کی جانب ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے نیو ہیمپشائر میں جنوبی کیرولینا کی سابق گورنر نِکی ہیلی کو پرائمری انتخابات میں شکست دی ہے۔
امریکی چینل سی این این کے مطابق اقوام متحدہ کے لیے سابق سفیر نِکی ہیلی نے ریپبلکن کی جانب سے صدارتی دوڑ میں رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب آبائی ریاست جنوبی کیرولینا میں 24 فروری کو ہونے والے پرائمری انتخابات پر توجہ مرکوز کریں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نِکی ہیلی کے فوراً بعد سٹیج پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں جیتنا تھا تاہم وہ بری طرح ناکام ہو گئیں۔‘
اگلا مقابلہ 24 فروری کو ساؤتھ کیرولینا میں ہو گا جہاں نِکی ہیلی کی پیدائش ہوئی تھی اور دو مرتبہ گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ تاہم اس سب کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست کی زیادہ تر ریپبلکن شخصیات کی حمایت ملی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو ٹرمپ کی جیت کے باوجود ایگزٹ پولز نے عام انتخابات کی مہم میں ممکنہ کمزوریوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔ ان کو متعدد مقدمات میں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے جن میں ان کی 2020 کی شکست کو پلٹنے کی کوششیں اور 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو اپنے ساتھ رکھنا شامل ہے۔
تحقیقاتی ادارے ایڈیسن ریسرچ کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پرائمری میں حصہ لینے والے تقریباً نصف ووٹروں نے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ عدالت میں مجرم ٹھہرائے جاتے ہیں تو وہ صدارت کے اہل نہیں ہوں گے۔
اِتنی ہی تعداد میں ووٹروں نے کہا ہے کہ ان کا خیال نہیں کہ صدر جو بائیڈن نے 2020 کا الیکشن قانونی طور پر جیتا تھا، اس وقت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔
ایڈیسن ریسرچ نے پیش گوئی کی ہے کہ صدر جو بائیڈن نیو ہیمشائر ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات جیت جائیں گے۔
پیر کو امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹس نے اتوار کو نیو ہمپشائر پرائمری سے دو دن قبل اپنی ریپبلیکن صدارتی مہم کو ختم کر دیا۔
ران ڈی سینٹس نے اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا ’یہ بات میرے لیے واضح ہے کہ ریپبلیکن پرائمری ووٹرز کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور موقع دینا چاہتی ہے۔‘
علاوہ ازیں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے نومبر کے صدارتی انتخاب دو معمر سیاست دانوں 77 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ جو بائیڈن کے درمیان متوقع ہیں۔