Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کی آئیووا کاکس میں جیت، پِھر وائٹ ہاؤس پہنچنے میں مزید کتنی رکاوٹیں باقی؟

آئیووا کاس امریکہ کی صدارتی مہم کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے (فوٹو: اے پی)
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست آئیووا میں ہونے والا معروف سیاسی مباحثہ ’آئیووا کاکس‘ جیت لیا ہے جس کو ان کے ساتھ ساتھ ریپبلکن پارٹی کے لیے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو ٹرمپ کے حصے میں آنے والی اس اہم کامیابی جہاں ریپبلکن پارٹی کی کامیاب صدارتی مہم کا آغاز ہوا ہے وہیں اس سے سابق صدر اور ووٹرز کے درمیان تعلق کی مضبوطی بھی سامنے آئی ہے۔
یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کو ایسے غیرمعمولی قانونی مسائل کا سامنا ہے جو پھر سے ان کے وائٹ ہاؤس پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
ٹرمپ کی کامیابی کا تناسب ابھی سامنے آ رہا ہے تاہم ریاست بھر سے ان کے سپورٹرز شدید سرد موسم کے باوجود گرجا گھروں اور کمیونٹی سینٹرز میں ہونے والے کاکس اجلاسوں میں شرکت کے لیے پہنچے۔
یہ نتائج مہینوں کی اس جدوجہد کی محض ابتدا ہیں جو ٹرمپ کی جانب سے مسلسل تیسری بار ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کی گئی ہے، تاہم ان سے ریپبلکن پارٹی کو یہ پیغام ضرور ملا ہے کہ اس سے ٹرمپ کے سامنے ان مسائل میں کچھ کمی آئی ہے جو ان کے مخالفین کو درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ کی سابق سفیر نکی ہیلی اور فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹس ٹرمپ کے نمایاں حریف ہیں اور وہ آئیووا میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اس وقت دونوں کی توجہ اسی مرحلے پر مرکوز ہے، نکی ہیلی نیو ہیمپشائر سے بھرپور طور پر مقابلے کی تیاری کر رہی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ 23 جنوری کو ہونے والے پرائمری انتخابات میں ریاست کے آزاد ووٹرز ان کا ساتھ دیں گے۔

سابق صدر اور ریپبلکن کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ان دنوں شدید قانونی مسائل کا سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب اس وقت ڈی سینٹس کی توجہ جنوبی کیرولینا کی طرف ہے جس کو قدامت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور 24 فروری کو یہاں ہونے والا مقابلہ انتہائی اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
آئیووا کی جانب سے آنے والی پیشن گوئی بالآخر عام انتخابات میں ریپلکنز کے سیاسی مستقبل کی سمت کا تعین کرے گی۔
سنہ 2000 میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش ریپپلکن کے آخری امیدوار تھے جنہوں نے آئیووا کا مقابلہ جیتا تھا اور اس کے بعد پارٹی کی قیادت کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے سال کا زیادہ تر حصہ آئیوا میں سیاسی تیاری کرتے ہوئے آئیووا میں پیشہ ور تنظیم سازی میں صرف کیا ہے جبکہ 2016 میں ان کی جانب سے یہ توجہ نستباً کم رہی تھی۔
کاکس کا اہتمام ٹیڈ کروز کی جانب سے کیا گیا، ان کی ٹیم نے اس کے لیے جدید ترین آلات پر مشتمل ڈیجیٹل ڈیٹا آپریشن ترتیب دیا تاکہ سیاسی پارٹیوں کے کارکن بھرپور طور پر اس میں حصے لے سکیں۔
سابق صدر کئی ماہ سے یہ کہتے آ رہے ہیں کہ وہ 30،40 ایسے نکات کے ساتھ سامنے آئیں گے جن کی بدولت وہ کامیاب ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اس ضمن میں باب ڈول کی جانب سے 1988 میں آئیوو کاکس کے لیے پیش کیے جانے والے 13 نکات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے رہے ہیں۔ ان نکات کو آئیوو کاکس کی تاریخ میں کامیاب ترین نکات قرار دیا جاتا ہے۔

شیئر: