انڈیا کی وزارتِ داخلہ نے سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا(ایس آئی ایم آئی) نامی تنظیم پر مزید پانچ برس کی پابندی عائد کر دی ہے۔
اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق اس تنظیم کو 2001 میں پہلی مرتبہ انسدادِ دہشت گردی کے قانون( یو اے پی اے) کے تحت ’غیرقانونی تنظیم‘ قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں مرغوں کی لڑائی کے دوران پکڑے گئے مرغ کی عدالت میں پیشیNode ID: 830766
انڈیا کی وزارتِ داخلہ نے پیر کو ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’ایس آئی ایم آئی بھارت کی سکیورٹی اور خودمختاری کو نقصان پہچانے کے لیے دہشت گردی کو بھڑکانے اور مختلف کمیونیٹیز کے درمیان ہم آہنگی اور امن کو سبوتاژ کرنے میں ملوث ہے۔‘
اس پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے وزارت داخلہ نے پیر کو جاری کیے گئے اپنے نوٹیفیکشن میں 29 وجوہات بیان کی ہیں۔
ان وجوہات میں ایس آئی ایم آئی کے سابق کارکنوں کے خلاف گزشتہ پانچ برس میں 17 مقدمات کا اندراج، 206 سے 2014 کے دورانیے میں اس تنظیم کے 11 افراد کو جرائم کی وجہ سے سزائیں ہونا شامل ہے۔
اس تنظیم کے خلاف تازہ مقدمات میں وہ ایف آئی آر بھی شامل ہے جو 25 اگست 2019 کو راجستھان کے علاقے سوائی مادھپور میں درج ہوئی جس کے مطابق اس تنظیم کے کارکنوں نے جامع مسجد کی چھت سے وِشوا ہندو پرِیشد (وی ایچ پی) کی ریلی پر پتھراؤ کیا تھا۔
تاہم کچھ مقدمات میں یہ واضح نہیں ہے کہ مشتبہ افراد کا ایس آئی ایم آئی سے تعلق ہے یا نہیں۔
انڈیا کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے‘ نے کچھ افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے جس میں چند افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے2022 میں وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے موقعے پر خلل پیدا کرنے کی سازش کی۔
Bolstering PM @narendramodi Ji's vision of zero tolerance against terrorism ‘Students Islamic Movement of India (SIMI)’ has been declared as an 'Unlawful Association' for a further period of five years under the UAPA.
The SIMI has been found involved in fomenting terrorism,…— गृहमंत्री कार्यालय, HMO India (@HMOIndia) January 29, 2024