Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مندر پکنک سپاٹ نہیں‘، انڈین عدالت کا غیرہندوؤں کے لیے حدود مقرر کرنے کا حکم

انڈین ریاست مدراس کی ہائیکورٹ نے تمل ناڈو کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ مندروں میں ایسے بورڈز لگائے جائیں جن پر لکھا ہو کہ غیر ہندوؤں کو اس سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ایس سریمتھی کی سربراہی میں مدورائے بینچ نے ڈی سینھیل کمار کی درخواست پر سماعت کے دوران دیا درخواست میں مندروں میں بورڈز لگانے کی استدعا کی گئی تھی۔
تامل ناڈو انتظامیہ کی جانب سے پرنسپل سیکریٹری، محکمہ سیاحت، کمشیر اور پلانے مندر کے ڈائریکٹر پیش ہوئے۔
عدالت نے استدعا تسلیم کرتے ہوئے حکام کو احکامات جاری کیے کہ مندروں میں نمایاں مقامات پر آگاہی کے لیے بورڈ لگائے جائیں۔
عدالت کی جانب سے دی گئی ہدایت کے مطابق ’ہندو مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کو اجازت نہ جائے، اگر کوئی غیر ہندو مندر میں آئے تو اس حکام اس سے عہد لیں کہ وہ دیوتاؤں پر یقین رکھتا ہے اور ہندو مذہب کی رسوم پوری کرے گا تو اس کو جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔‘
مندر کی انتظامیہ کو یہ ہدایت بھی کی گئی کہ جو بھی شخص عہد کے بعد مندر میں جانے دیا جائے گا اس کا اندراج ایک رجسٹر میں کیا جائے۔
’جواب دہندگان مندر کی حدود اور رسوم کے حوالے سے ضوابط کی سختی سے پابندی کریں۔‘
انتظامیہ کی عرض کیا گیا کہ پٹیشن صرف پالانی مندر کے لیے داخل ہوئی تھی اور آرڈ صرف اسی مندر تک محدود رکھا جا سکتا ہے۔
جس جو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’مگر جو معاملہ اٹھایا گیا ہے وہ ایک بڑا ایشو ہے اور اس کا اطلاق تمام مندروں پر ہونا چاہیے۔ یہ پابندی مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی یقینی بنانے میں کردار ادا کریں گی جس سے معاشرے میں امن یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔‘
عدالت کی جانب سے انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ ہندو مذہب پر یقین رکھتے ہیں ان کو اپنے عقیدے کے مطابق چلنے کا حق ہے۔
’جس طرح دوسرے مذاہب کے لوگ اپنے عقیدے کے مطابق اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں لیکن ان کے متعلقہ مذہب اور رسوم و رواج میں مداخلت نہیں کی جا سکتی، مندر کوئی پکنک سپاٹ یا سیاحتی مقام نہیں ہے۔‘
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’یہاں تک کہ مندروں میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو جانے کی اجازت ہے مگر ایک خاص حد سے آگے نہیں، تاہم عمارتوں کی خوبصورتی ان کو پکنک یا ٹورسٹ سپاٹ نہیں بنا دیتی اس لیے مندروں کے احترام کو یقینی بنایا جائے۔ اس لیے قوانین کے تحت جواب دہندگان (انتظامیہ) کے پاس ایسا کوئی حق نہیں ہے جو ان لوگوں کو بھی جانے کی اجازت دے جو ہندو مذہب پر یقین نہیں رکھتے۔ تمام مذاہب کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اور ایسے کسی حق کو لاگو کرنا تعصب پر مبنی نہیں ہے۔‘

شیئر: