واشنگٹن میں تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ سعودی نہیں: سعودی سفارتخانہ
جمعرات 1 فروری 2024 10:46
’اس بات کی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے معلوم کیا جائے کہ مذکورہ طالبہ سعودی شہری ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے نے کہا ہے کہ ایکس پر گردش ہونے والی ویڈیو پر حقائق جاننے کی کارروائی کی ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ شکاگو میں زیر تعلیم ایک طالبہ پر عصبیت اور نسل پرستی کی بنا پر تشدد کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ مذکورہ طالبہ سعودی شہری ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سفارتخانے نے کہا ہے کہ ’ہیوسٹن میں ہم نے قونصلیٹ کے ذریعہ امریکی حکام سے مذکورہ طالبہ کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں جن سے اس بات کی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے معلوم کیا جائے کہ مذکورہ طالبہ سعودی شہری ہیں‘۔
’علاوہ ازیں سفارتخانے کو نہ ہی قونصلیٹ کو کسی بھی سعودی شہری سے شکایت موصول ہوئی ہے کہ مذکورہ واقعے میں سعودی طالبہ کے ساتھ تشدد کیا گیا ہے‘۔
’واشنگٹن میں سعودی سفارتخانہ اور ہیوسٹن میں قونصلیٹ مذکورہ واقعے کی مزید تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ امریکی سرزمین پر مقیم سعودی شہریوں کی امن وسلامتی اولین ترجیح ہے‘۔
یاد رہے کہ مختلف وسائل اطلاعات کے علاوہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھا گیا ہے کہ شکاگو کے مڈل سکول میں زیر تعلیم طالبہ جنہوں نے حجاب پہن رکھا تھا کو لفظی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسے زمین پر گرایا جارہا ہے۔
دوسری طرف گلینڈل ہائٹس پولیس نے کہا ہے کہ وہ مذکورہ معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ’تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ ایشیائی ملک سے تعلق رکھتی ہے اور وہ دو ماہ قبل اپنی والدہ کے ساتھ سعودی عرب سے امریکہ منتقل ہوئی تھی جبکہ مذکورہ واقعہ گزشتہ جمعرات کا ہے‘۔
پولیس نے تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ اور ملوث طلبہ کے بارے میں معلومات دینے سے انکار کیا ہے۔
پولیس کا موقف ہے کہ تفتیش مکمل ہونے تک نابالغ طلبہ کے کوائف عام نہیں کئے جاسکتے۔
ادھر سکول انتظامیہ نے یقین دلایا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ خیریت سے ہے اور واقعے کے بعد اپنی ساتھیوں کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔
نفرت انگیز، عصبیت اور نسل پرستی کے شبہ پر مبنی واقعے کے متعلق سکول انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا تھا جس نے اپنے طور پر پولیس میں رپورٹ درج کرالی تھی۔
سکول انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’ہم نہیں سمجھتے ہیں کہ واقعہ حجاب کی وجہ سے نسل پرستی یا نفرت انگریزی پر مبنی ہے کیونکہ سکول میں کئی دیگر طالبات باحجاب ہیں اور کسی کے ساتھ بھی اس طرح کا واقعہ پیش نہیں آیا‘۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر ٹومی دکورتھ نے شیکاگو کے سکولوں میں اسلام کے خلاف شدت پسند رویوں پر سخت کاررائی کرنے چاہئے۔