Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یومیہ دو گھنٹے سمارٹ فون استعمال کرنے والے ہوجائیں ہوشیار

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’بچے بھی سمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوتے ہیں‘ (فائل فوٹو: نیڈپِکس)
حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین نے یومیہ بنیادوں پر موبائل فون استعمال کرنے والوں کو سخت وارننگ بھی دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر طویل دورانیے کے لیے موبائل فون کا استعمال کرنے والے مختلف نوعیت کے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں جن سے اُن کی زندگی کافی مشکل میں مبتلا ہوسکتی ہے۔
العربیہ نیٹ نے ڈیلی میل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ امریکی ماہرین نے اس بارے میں کافی ریسرچ کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یومیہ دو گھنٹے یا اس سے زیادہ دورانیے کے لیے موبائل فون کا استعمال انسان کی توجہ کو متاثر کرسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بالغ افراد جو مسلسل سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ان میں ہائپرٹینشن میں اضافہ اور کنسنٹریشن (توجہ) کے فقدان ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں ماہرین سمارٹ فون کا استعمال کرنے والوں میں بڑھتے ہوئے مسائل کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں توجہ کا فقدان اور ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر میں مبتلا ہونے کا خدشہ 10 فیصد تک دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچے بھی سمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے متاثر ہوتے ہیں جن میں سوشل میڈیا، ٹیکسٹ میسجز، میوزک یا موبائل پر فلم یا ٹیلی ویژن پروگرامز دیکھنا شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق ’سمارٹ فون کے مسلسل استعمال سے بالغ افراد میں ہائپرٹینشن میں اضافے کا خطرہ رہتا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات مسلسل لوگوں کی دسترس میں رہتی ہیں جس کی وجہ سے سمارٹ فون استعمال کرنے والے ہر تھوڑی دیر بعد اپنا فون چیک کرتے ہیں تاکہ کوئی بھی اپ ڈیٹ دیکھ سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ مسلسل سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں وہ کسی بھی لمحے اپنے ذہن کو آزاد نہیں رہنے دیتے کیونکہ اُن کی سوچ مسلسل اسی جانب لگی رہتی ہے۔
امریکہ کی سٹین فورڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات الیاس ابوجودہ کا کہنا ہے کہ ’طویل دورانیے تک انٹرنیٹ سے جُڑے رہنے کی وجہ سے انسان کی سوچ اسی کے گرد محدود ہو کر رہ جاتی ہے جیسا کہ ہم انڈا یا مرغی کے چکر میں آج تک پڑے ہوئے ہیں۔‘

شیئر: