Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل میں انڈین کارکنوں کی بھرتیوں پر مزدور تنظیموں کو تشویش، ’ذمہ داری کون لے گا؟‘

انڈین ٹریڈ یونینیز آغاز سے ہی اسرائیل میں انڈین کارکنوں کی ملازمت کی مخالفت کر رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل میں  انڈین کارکنوں کے لیے قانونی تحفظ اور حقوق کی ضمانتوں کی عدم فراہمی پر تاجر تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے آغاز کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مزدوروں کے ورک پرمٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے اسرائیل نے انڈیا سے مزدور بھرتی کرنے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔
 انڈین وزارت برائے ہنرمندی و صنعت کاری نے تل ابیب کے ساتھ نومبر میں تعمیراتی اور سروسز کے شعبوں میں کارکنوں کی ’عارضی ملازمت‘ کے حوالے سے تین سالہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
انڈین ریاستوں اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے 10 ہزار کارپینٹرز، لوہے کا کام کرنے والوں اور فرش تعمیر کرنے والوں کے لیے ملازمت کی پیشکش کے اشتہارات شائع کیے ہیں۔ مشتہر کی گئی تنخواہیں 1680 امریکی ڈالر تک تھیں جو انڈیا میں مزدوروں کی اجرت سے چار گنا زیادہ ہیں۔
ان ملازمتوں کی تشہیر چونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سےکی گئی ہے، اس لیے مزدور یونینز نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’یہ واضح نہیں ہے کہ مزدوروں کی ذمہ داری کون لے گا کیونکہ وہ انڈیا کے امیگریٹ سسٹم میں رجسٹرڈ نہیں ہوں گے جو کہ حکومت کے ماتحت ہوتا ہے۔ یہ سسٹم اس بات کو یقینی بناتا ہےکہ بیرون ملک ملازمت کے خواہاں مزدوروں  کو اپنے حقوق کا تحفظ حاصل ہو گا۔‘
’اس نظام میں شامل 18 ممالک میں اسرائیل شامل نہیں ہے۔‘
انڈیا کی وزارت خارجہ نے جنوری کے وسط میں کہا تھا کہ اسرائیل میں لیبر قوانین، تارکین وطن اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتے ہیں اور وزارت خارجہ اپنے شہریوں کی محفوظ اور قانونی نقل مکانی کے لیے پرعزم ہے۔
تاہم یونین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں مزدوروں کے پاس اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں ان کے سماجی تحفظ اور حفاظت کا ذمہ دار کون ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی مزدوروں کے ساتھ اسرائیل کا سلوک شکوک پیدا کرتا ہے کہ نئے بھرتی ہونے والے مزدوروں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے گا؟

آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینز کی سیکرٹری سوچیتا ڈی نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت انڈین شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کنسٹرکشن ورکرز فیڈریشن آف انڈیا کی صدر کے ہیملتا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’انہوں نے فلسطینی مزدوروں کو نکال دیا ہے اور وہ ان کی جگہ انڈین کارکنوں کو بھرتی کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستانی کارکنوں کو قربانی کے بکرے بنایا جا رہا ہے۔‘
 کے ہیملتا کا کہنا تھا کہ وزارت محنت ذمہ داری نہیں لے رہی ہے، ریاستی حکومت ذمہ داری نہیں لے رہی ہے، نیشنل سکل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ذمہ داری لے رہی ہے اور نہ ہی وزارت خارجہ ذمہ داری لے رہی ہے۔
آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینز کی سیکرٹری سوچیتا ڈی نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت انڈین شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ ایک خودمختار ملک کی سرکار ہیں، تو اس ملک کے شہریوں کی جان اور حفاظت آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اور ایک خودمختار ملک ہونے کے ناتے، اگر آپ اندازہ لگائیں کہ دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے، تو آپ یقینی طور پر یہ چاہیں گے کہ آپ کے شہری ایسی جنگ سے محفوظ رہیں جو کہیں اور ہو رہی ہے۔‘
’یہ کارکنوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی دانستہ کوشش ہے۔‘
 دس کروڑ کے لگ بھگ مزدوروں کی نمائندگی کرنے والی انڈین ٹریڈ یونینیز آغاز سے ہی اسرائیل میں انڈین کارکنوں کی ملازمت کی مخالفت کر رہی ہیں۔
گزشتہ برس نومبر کے اوائل میں انہوں نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’فلسطین پر اسرائیل کے قبضے نے اس کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، جس سے فلسطینیوں کو روزگار کے لیے اسرائیل پر انحصار کرنا پڑا ہے، اور یہ کہ اس ملک کو افرادی قوت فراہم کرنا ’فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جاری نسل کشی کی جنگ میں انڈیا کے ملوث ہونے کے مترادف ہو گا۔‘

شیئر: