Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں الیکشن کی خاموش ترین رات

لاہور میں ہر پارٹی اپنی جیت کا اعلان بھی کر رہی تھی لیکن جشن منانے والے ناپید تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
الیکشن کے نتائج کسی کو خوش کرتے ہیں تو کسی کو افسردہ۔ تاہم 8 فروری کو پاکستان میں ہونے والے انتخابات کی شام ہر لحاظ سے ایک مختلف شام تھی۔
بطور صحافی میں نے چار عام انتخابات کو رپورٹ کیا ہے۔ سنہ 2008 کے انتخابات محترمہ بینظیر بھٹو کے لیاقت باغ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے کے بعد منعقد ہوئے تو ایک عام تأثر تھا کہ الیکشن پیپلز پارٹی جیتے گی تاہم شام کے چھ بجے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی سڑکیں ’شیر شیر‘ کے نعروں سے گونج رہی تھیں۔
پنجاب میں ن لیگ کے متوالے لاہور کی سڑکوں پر ان نتائج پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے جو الیکشن کمیشن جاری کر رہا تھا اور پھر غیر متوقع طور پر ن لیگ پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔
کچھ ایسے ہی مناظر 2013 کے عام انتخابات میں دیکھنے کو ملے جب نتائج کا آنا شروع ہوئے تو لاہور کی سڑکیں مسلم لیگ ن کے پرجوش حامیوں سے بھر گئیں حتیٰ کہ 2018 کے الیکشن کی جب بات آئی تو لاہور کی سڑکوں نے پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو اپنا گراؤنڈ مہیا کیا۔
الیکشن کی رات کسی بھی ملک میں جیتنے والی پارٹی کا جشن منانا ایک عام سی بات سمجھی جاتی ہے۔
تاہم جمعرات کی شب پاکستان کی تاریخ کے سب سے ’مشکل ترین‘ انتخابات کا عمل اپنے اختتام کو پہنچا تو عام خیال یہی تھا کہ ماضی کی طرح جیتنے والی پارٹی سڑکوں پر جشن منائے گی تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا۔
ن لیگ کے کارکن متوقع نتائج نہ ملنے پر لاہور میں واقع ماڈل ٹاؤن اپنے مرکزی دفتر سے تتر بتر ہو گئے۔ ایسے ہی تحریک انصاف کے متوقع طور پر جیتنے والے امیدوار خود سامنے آئے نہ ہی ان کے کارکن۔
لاہور کی الیکشن کی رات کی فضا دیکھنے کے لیے جب مختلف شاہراہوں اور علاقوں کا جائزہ لیا تو ہر طرف خاموشی ہی خاموشی  تھی۔
سڑکوں پر اکا دکا گاڑیاں گزر رہی تھیں۔ سیاسی جماعتوں کے منچلے کارکن موٹر سائیکلوں پر نظر آئے نہ ہی الیکشن کی کوئی اور گہما گہمی۔ سڑکوں کا سکوت یہ پیغام دے رہا تھا کہ جیتنے والے اور ہارنے والے اس طرح کی کسی بھی سرگرمی سے گریز برت رہے ہیں۔
غالبا پاکستان کی گزشتہ دو دہائیوں میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ الیکشن کی رات پنجاب کے دارالحکومت کی سڑکیں ویران تھیں۔
ہر پارٹی اپنی جیت کا اعلان بھی کر رہی تھی لیکن جشن منانے والے ناپید تھے۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کے تقریباً تمام ہی حلقوں پر مقابلے کانٹے دار تھے۔
صرف لاہور ہی نہیں پنجاب کے دیگر شہروں سے بھی یہی صورتحال رپورٹ ہو رہی ہے کہ لیگی کیمپ بھی خاموش رہے اور تحریکی کیمپ بھی۔ حالیہ سیاسی تاریخ میں الیکشن کی رات لاہور کی سڑکوں نے اس سے پہلے کبھی ایسا سناٹا نہیں دیکھا۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیتنے والے خوش ہیں اور نہ ہی ہارنے والے۔ 

شیئر: