آزاد امیدوار ’نئی قوت‘، حکومت سازی میں کیا کردار ہوگا؟
آزاد امیدوار ’نئی قوت‘، حکومت سازی میں کیا کردار ہوگا؟
جمعہ 9 فروری 2024 13:48
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
تجزیہ کار احمد اعجاز کے مطابق اب تک جیتنے والے قومی اسمبلی کے لگ بھگ 60 امیدواروں سے 45 کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے 12 ویں عام انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق جیتنے والے امیدواروں کی اکثریت پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کی ہے۔ ان نتائج کے بعد یہ بات واضح ہے کہ جو پارٹی بھی اگلی حکومت بنانا چاہے گی اس کو ان آزاد اراکین کی بڑی تعداد کو ساتھ ملانا پڑے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اب تک جاری کیے گیے قومی اسمبلی کی 122 نشستوں کے مصدقہ نتائج کے مطابق جیتنے والے اراکین میں سے 49 آزاد امیدوار ہیں۔ مسلم لیگ ن 39 سیٹوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی 30 سیٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہے۔
اسی طرح ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی اب تک 154 نشستوں کے نتائج کے مطابق جیتنے والے امیدواروں میں سے 74 اراکین آزاد ہیں۔
ان آزاد امیدواروں کو اسمبلی کا حلف اٹھانے کے بعد تین روز کے اندر کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہو گی اور جس جماعت میں زیادہ آزاد امیدوار جائیں گے اس کے پاس حکومت بنانے کا اختیار ہو گا۔
یہی وجہ ہے کہ اس وقت کے نتائج کے مطابق آئندہ بننے والی حکومت کے لیے سب سے زیادہ طاقت اس وقت آزاد اراکین کے پاس ہے اور وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے اپنی شرائط منوانے کی پوزیشن میں ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ دوسری دونوں بڑی جماعتوں کو حکومت بنانے کے لیے ان آزاد امیدواروں میں سے زیادہ سے زیادہ کو ساتھ ملانا ہو گا۔
پاکستان کے انتخابی حلقوں پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار احمد اعجاز کہتے ہیں کہ اب تک جیتنے والے قومی اسمبلی کے لگ بھگ 60 امیدواروں سے 45 کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔
’باقی بچ جانے والی تقریباً 150 نشستوں پر اگر مسلم لیگ ن کو اکثریت نہ ملی تو کوشش کی جائے گی کہ آزاد امیدواروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو اس جماعت میں شامل کروایا جائے۔ لیکن یہ عمل مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔‘
تاہم سینیئر تجزیہ کار ضیغم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جیتنے والے آزاد اراکین کی اکثریت پاکستان تحریک انصاف سے پکی جڑی ہوئی ہے اور وہ کسی صورت میں پارٹی نہیں چھوڑیں گے۔‘
احمد اعجاز کے مطابق اب نواز شریف اور آصف زرداری میں مقابلہ ہو گا کہ وہ کتنی تعداد میں آزاد امیدواروں کو ساتھ ملا سکتے ہیں۔ اور اس سلسلے میں آصف علی زرادری کا پلڑا بھاری ہے اور ان کا ماضی کا ریکارڈ بھی بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اکثریت نہ ملنے پر اپوزیشن میں بیٹھ سکتی ہے۔
’اس بات کی اطلاعات مل رہی ہیں کہ نواز شریف نے اپنے قریبی لوگوں سے کہا ہے کہ اگر انہیں اکثریت لینے میں مشکلات ہوئیں تو وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے کیونکہ ان کی جماعت موجودہ حالات میں بڑا سیاسی بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔‘