کہیں نئی منصوبہ بندی تو کہیں احتجاج: پنجاب بھر میں کیا ہوتا رہا؟
کہیں نئی منصوبہ بندی تو کہیں احتجاج: پنجاب بھر میں کیا ہوتا رہا؟
ہفتہ 10 فروری 2024 23:36
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
نواز شریف اور آصف علی زرداری کی اتوار کو ملاقات متوقع ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی)
پورے ملک کی طرح سنیچر کو پنجاب اور لاہور میں بھی متفرق سیاسی سرگرمیاں جاری رہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن حکومت سازی کے لیے ملاقاتوں میں مصروف تھی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کئی حلقوں کے نتائج چیلنج کر دیے۔
اس کے ساتھ ساتھ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے غیر حتمی سرکاری نتائج کا اعلان بھی ہوتا رہا۔ پنجاب بھر کے مختلف حلقوں میں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج بھی ہوتے رہے جبکہ لاہور میں اب تک سب سے بڑا احتجاج تحریک لبیک پاکستان نے کیا ہے۔
پنجاب کے صوبائی اسمبلی کے نتائج مکمل ہوئے اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر آخری نتیجہ پی پی 28 گجرات سے آیا جہاں آزاد امیدوار شاہد رضا 48 ہزار 271 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ اس حلقے پر نتائج کا اعلان نہ کرنے کے حوالے سے مختلف چہ مگوئیاں ہوتی رہی تاہم ویب سائٹ پر نتیجہ کا اعلان کر دیا گیا۔
اس وقت الیکشن کمیشن ای ایم ایس سسٹم پر پنجاب اسمبلی کے تمام نشستوں کے نتائج موصول ہو گئے ہیں۔ اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق آزار اُمیدوار 138 نشستوں کے ساتھ سب سے اگے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن نے 137 نشستیں اپنے نام کیں ہیں۔
پنجاب سے پاکستان پیپلز پارٹی 10، پاکستان مسلم لیگ ق آٹھ جبکہ استحکام پاکستان کی ایک نشست پر کامیابی سامنے آئی ہے۔ اسی طرح پنجاب سے پاکستان مسلم لیگ ضیا بھی ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی۔
الیکشن کمیشن نے 294 حلقوں کے فارم 47 جاری کر دیے ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ 266 میں ایک امیدوار کی وفات کے باعث الیکشن روک دیا گیا تھا۔
نتائج چیلنج
نتائج کے علاوہ پنجاب کے مختلف حلقوں میں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد آزاد امیدوارں نے ریٹرننگ افسران کی جانب سے جاری فارم 47 کے خلاف احتجاج بھی کیے اور کئی حلقوں کے نتائج کو چیلنج بھی کیا گیا۔ ان میں سب سے قابل ذکر پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار سلمان اکرم راجہ کا حلقہ رہا جس پر عدالت نے باقاعدہ حکم بھی جاری کیا۔
سلمان اکرم راجا نے انتخابی نتائج کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تو ان کے درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے این اے 128 میں نتائج سے متعلق فارم 47 پر عمل درآمد روک دیا، جبکہ الیکشن کمیشن نے عون چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روک کر عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔
اسی طرح پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدواروں کی جانب سے 20 حلقوں کے نتائج کو چیلنج کر دیا گیا۔ ان حلقوں سے مریم نواز، عبدالعلیم خان، خواجہ آصف، عطا تارڑ سمیت کئی دیگر رہنما جیتے تھے۔
20 حلقوں میں نتائج کے خلاف درخواستوں پر جسٹس علی باقر نجفی 12 فروری کو سماعت کریں گے۔ اسی طرح این اے 71 سے پی ٹی آئی کی نامزد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار نے بھی مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف کی جیت کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
ریحانہ امتیاز ڈار اور ان کے بیٹے عثمان ڈار نے پریس کانفرنس بھی کی جس میں انہوں نے سیاست میں واپسی کا اعلان کیا۔
عثمان ڈار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’خواجہ آصف میں تمہیں بھاگنے نہیں دوں گا، تمہاری پریشانی ابھی شروع ہونی ہے۔‘
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے این اے 64 گجرات کا حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا اور چوہدری سالک حسین کو 15 فروری کو طلب کر لیا ہے۔ اس حلقے پر پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی نے درخواست دی تھی۔
ٹی ایل پی اور پی ٹی آئی کے مظاہرے
لاہور کے علاوہ پنجاب بھر میں قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ مظاہرے بھی ہوئے۔
اوکاڑہ میں الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی مختلف بازاروں سے ہوتی ہوئی غوثیہ چوک پہنچی جہاں وہ جلسے میں تبدیل ہو گئی۔
ٹی ایل پی کے رہنما این اے 136 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔ اسی طرح چکوال تلہ گنگ میں این اے 59، پی پی 22، 23 کے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے آر او آفس کے باہر جمع ہوئے۔
پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد آر او آفس کے باہر نعرہ بازی کرتے رہی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ اس دوران مبینہ طور پر پی پی 23 کے اُمیدوار کرنل ریٹائرڈ سلطان کو ڈی ایس پی سرکل اپنے گاڑی میں ساتھ بٹھا کر لے گئے جبکہ پی پی 22 سے حکیم نثار آر او آفس کے باہر کارکنان کے ساتھ موجود رہے۔
پی ٹی آئی کارکنان مشتعل ہوئے تو پولیس کی جانب سے مزاحمت کے طور پر شیلنگ بھی کی گئی۔ مختلف گھروں پر بھی شیلنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسی طرح لاہور میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی خاصے متحرک نظر آئے۔ ٹی ایل پی نے انتخابی نتائج کے خلاف پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور نعرے بازی کی۔
گجرات میں بھی پی ٹی آئی کارکنان بڑی تعداد میں احتجاج کرتے رہے جن میں خواتین کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
این اے 85 سرگودھا میں بھی عوام نے احتجاج ریکاڈ کیا۔ اطلاعات کے مطابق متعلقہ ریٹرننگ افسر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان مظاہروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت کل دو بجے پورے پاکستان میں پُرامن احتجاج کریں گی۔
ان مظاہروں سے ہٹ کر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے اپنی جیت کے بعد اپنے حلقے کا دورہ کیا اور لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
لاہور میں چیئرمین سیکرٹریٹ استحکام پاکستان پارٹی میں عون چوہدری کی جیت پر جشن بھی منایا گیا۔
مسلم لیگ ن حکومت سازی کے لیے سرگرم
ان تمام واقعات کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی حکومت سازی کے لیے منصوبہ بندیوں میں مصروف رہیں۔
انتخابی نتائج کے بعد لاہور میں سیاسی ہلچل جاری ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کرنے ان کی رہائش گاہ گئے اور انتخابات میں کامیابی پر ان کو مبارک باد دی۔
علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری جمعے کو لاہور آئے تھے جس کے بعد ان کی مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو بغیر کوئی ملاقات کیے اسلام آباد روانہ ہو گئے تاہم آصف علی زرداری اور نواز شریف کی ملاقات جاتی امرا میں ہونے کا امکان موجود رہا لیکن یہ ملاقات نہ ہو سکی۔
بتایا جا رہا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کل متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آصف علی زرداری اور شہباز شریف کے درمیان رابطہ بھی ہوا۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں مشترکہ حکمت عملی کا روڈ میپ دیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے وفاق اور بلوچستان میں حکومت سازی کرنے کی تجویز دی۔
دوسری طرف جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کی دعوت قبول کر لی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کی دعوت دی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ ن کے دیگر رہنما بھی حکومت سازی کے لیے سرگرم نظر آئے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے آزاد امیدواروں سے رابطوں کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے اراکین ماڈل ٹاؤن پہنچنا شروع ہوئے۔ سردار ایاز صادق، اسحاق ڈار، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، احد چیمہ، طلحہ برکی، سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب اور عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنما شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پہنچیں۔
اس ملاقات میں اسحاق ڈار نے آزاد امیدواروں سے اب تک کیے گئے رابطوں بارے بریفنگ دی۔
اس اجلاس میں پارٹی صدر شہباز شریف نے قائد محمد نواز شریف کی ہدایت پر مختلف جماعتوں سے ہونے والے رابطوں کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔