Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی چلو مارچ: کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، ڈرونز سے آنسو گیس کی شیلنگ

کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے اہم مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی ریاست ہریانہ اور پنجاب کی سرحد پر موجود سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ تنظیموں سے وابستہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر کسانوں کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
انڈین اخبار دا ہندو کے مطابق حکومت نے کسانوں کو مذاکرات کے لیے ایک مرتبہ پھر دعوت دی ہے جس کا اجلاس آج متوقع ہے۔
کسانوں کا سب سے اہم مطالبہ ہے کہ حکومت فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت (سپورٹ پرائس) کی ضمانت کے لیے ایک قانون وضع کرے۔
گزشتہ روز مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسانوں نے ’دہلی چلو مارچ‘ کا آغاز کیا تھا جس کے پیش نظر دارالحکومت کے تمام داخلی راستوں پر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
بدھ کو ریاست پنجاب کی سرحد کے قریب کئی مقامات پر کسانوں اور ہریانہ پولیس کے درمیان جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔
ریاست ہریانہ اور پنجاب کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے ڈرونز کے ذریعے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کیننز کا بھی استعمال کیا۔
انڈیا میں ہریانہ پولیس ڈرونز کے ذریعے آنسو گیس کے شیل پھینکنے والی پہلی پولیس بن گئی ہے۔
جھڑپوں میں کئی کسان زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد ہریانہ کی سرحد کے قریبی علاقوں میں پنجاب حکومت نے ہسپتالوں میں الرٹ جاری کر دیا ہے۔ جبکہ موقع پر کئی ایمبولنسز کھڑی کر دی ہیں اور ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کو ڈیوٹی پر رہنے کا کہا گیا ہے۔
کسانوں کی نمائندگی کرنے والے راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ پیداوار کی لاگت میں اضافے اور فصلوں پر ملنے والے منافع میں کمی کے باعث ملک کے تمام کسان مشکلات سے دوچار ہیں۔

 دہلی چلو مارچ کے بعد دارالحکومت میں بھاری سکیورٹی تعینات ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

کسانوں کے مارچ کی وجہ سے دہلی میں کیے گئے حفاظتی انتظامات کے باعث ٹریفک بھی سست روی کا شکار ہے۔
ہریانہ کی حکومت نے منگل کو ریاست کے سات اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند کردی تھی جو آئندہ روز جمعرات تک بند رہے گی۔
ستمبر 2020 میں حکومت نے زراعت سے متعلق تین متنازع قوانین کی منظوری دی تھی جن کی مخالفت کرتے ہوئے کئی ریاستوں میں کسانوں نے احتجاج کیا جو تقریباً ایک سال تک جاری رہا۔
کسانوں کے پرزور اصرار پر نومبر 2021 میں وزیراعظم نریندر مودی نے قوانین واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔
حکومت کی جانب سے قوانین کو منسوخ کرنے پر رضامندی کے بعد بھی کسانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا تھا۔ مظاہروں کے دوران کئی افراد کی ہلاکت کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا تھا۔
مودی حکومت کے منتازع زرعی اصلاحات متعارف کروانے کے تین سال بعد ایک مرتبہ پھر کسانوں نے ’دہلی چلو‘ کا نعرہ لگایا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے اہم مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہے جن میں سے ایک فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت وضع کرنا ہے۔

شیئر: