’یہ کھڑے مسلمان، ٹھوک کے دکھاؤ،‘ انڈین ریاست ہریانہ میں کسان محافظ بن گئے
جمعرات 10 اگست 2023 16:18
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
ہندو مسلم فسادات کا سلسلہ 31 جولائی کو ایک جلوس کے دوران ہریانہ کے ضلع نوح سے شروع ہوا تھا۔ (فائل فوٹو: اردو نیوز)
انڈین ریاست ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات اور دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تناؤ پیدا ہونے کے بعد کسان تنظیموں نے یہ اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کریں گے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق بدھ کو ہریانہ کے شہر حصار میں کسان پنچایت کے رہنماؤں نے ایک بیٹھک رکھی جس میں تقریباً دو ہزار ہندو، مسلمان اور سکھ کسانوں نے شرکت کی۔
خیال رہے ہندو مسلم فسادات کا سلسلہ 31 جولائی کو ایک جلوس کے دوران ہریانہ کے ضلع نوح سے شروع ہوا تھا جو کہ دارالحکومت نئی دہلی کے قریب گروگرام تک بھی پہنچ گیا تھا جہاں مسلح افراد کے حملے میں ایک نائب امام بھی ہلاک ہوئے تھے۔
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق ان فسادات میں اب تک تقریباً آٹھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کشیدگی اور تناؤ اس وقت مزید بڑھا جب ہندو انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے مسلمان گھرانوں کو اپنے علاقے چھوڑنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں۔
حصار میں کسانوں کی پنچایت بُلانے کا فیصلہ ان ہی دھمکیوں کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ مسلمانوں کے ملنے والی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کسان رہنما سُریش کوٹھ نے کہا کہ ’یہ کھڑے مسلمان ٹھوک کے دکھا دو۔ ہم سب ان کے ذمہ دار ہیں۔‘
اس بیٹھک میں کسان رہنماؤں اور کارکنان نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ خود کسی مذہبی یا ذات پات پر مبنی جھگڑے کا حصہ نہیں بنیں گے اور ضلع نوح میں امن کی بحالی کی کوششیں بھی کریں گے۔
کسان پنچایت کی جانب سے حکام سے یہ اپیل بھی کی گئی کہ ان ملزمان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر نوح میں نفرت پھیلائے اور تشدد کو فروغ دیا۔