پولیس اہلکار کی سیلفی کے بعد منی پور میں ہنگامے، دو افراد ہلاک 25 زخمی
پولیس اہلکار کی سیلفی کے بعد منی پور میں ہنگامے، دو افراد ہلاک 25 زخمی
جمعہ 16 فروری 2024 7:17
منی پور میں دو قبائل کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور ان کے درمیان جھڑپوں میں متعدد ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست منی پور میں مسلح افراد کے ساتھ سیلفی وائرل ہونے پر پولیس اہلکار کو معطل کیے جانے کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے، جن میں کم سے کم دو افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے۔
انڈین چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ منی پور کے علاقے کوکی زو قبائل کی اکثریت رکھنے والے ضلع چند پور میں پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل سیام لال پور کی ایک ایسی سیلفی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ مسلح افراد کے ساتھ ایک پہاڑ پر بنے مورچے میں کھڑے ہیں۔ اس کے بعد محکمے کی جانب سے ان کو معطل کیا گیا۔
اس کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں لوگ احتجاج کے لیے نکلے جو سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں بدل گیا اور رپورٹ میں ایسی تصاویر بھی شامل کی گئیں جن میں جگہ جگہ آگ لگی ہوئی ہے۔
اسی طرح ایسی ویڈیوز اور تصاویر بھی سامنے آئی ہیں جن میں لوگوں نے ایس پی کے دفتر کا گھیراؤ کر رکھا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید کشیدگی کا ماحول ہے۔
مظاہرین نے پولیس چیف کے دفتر کے سامنے ایک بس اور دیگر انفراسٹرکچر کو نذر آتش کیا اور صورت حال بگڑنے پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کر دی۔
علاقے میں موبائل پر انٹرنیٹ کی سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔
چورا چاند پور کے پولیس سپرٹنڈنٹ شیوانند سوروے کا کہنا ہے کہ ’ہیڈ کانسٹیبل سیام لال پور کے خلاف محکمانہ تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا جس میں ان کو مسلح افراد کے ہمراہ اپنی ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد ان کو معطل کیا گیا۔‘
احتجاج کے دوران سامنے آنے والی ویڈیوز میں مسلح افراد کے گروپس کو ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ خود کو ’گاؤں کے محافظ رضاکار‘ قرار دیتے ہیں۔
یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب منی پور کے دو قبائل میں نسلی کشیدگی پہلے سے موجود ہے اور ان کے درمیان جھڑپوں میں ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔
پولیس کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جس میں لوگ زخمی بھی ہوئے۔‘
پوسٹ کے مطابق ’ایک 300 سے 400 افراد پر مشتمل ہجوم نے ایس پی آفس میں گھسنے کی کوشش کی اور پتھراؤ کیا جس پر ریپڈ ایکشن فورس حرکت میں آئی۔‘
احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہیڈ کانسٹیبل کو ناجائز طور پر معطل کیا گیا ہے اور ان کو بحال کیا جائے۔