’اسرائیل کیلئے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا سنہری موقع آ رہا ہے‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ اس وقت فلسطینی ریاست کے قیام کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے آنے والے مہینوں میں اپنے پڑوسی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا ’سنہری موقع‘ آ رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے سالانہ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں پینل ڈسکشن کے دوران کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے احیا کی حقیقی کوششیں کی گئی ہیں جو فلسطینیوں کی نمائندگی کے تناظر میں موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام عرب ممالک وعدے اور یقین دہانیاں کرواتے ہوئے بظاہر خطے کے تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں تاکہ اسرائیل خود کو محفوط تصور کر سکے۔ اور میرا خیال ہے کہ اس وقت فلسطینی ریاست کے قیام کی بہت زیادہ ضرورت ہے جس سے اسرائیل کی سکیورٹی کی یقین دہانی ہوتی ہے۔‘
امریکہ ایک بڑے معاہدے کو محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں ہے جس سے سعودی عرب اور اسرائیل کے دوطرفہ تعلقات معمول پر آجائیں گے۔ اس معاہدے کے تحت سعودی عرب اور عرب ممالک اس معاہدے کے شراکت دار کے طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے منتظر ہیں۔
امریکہ سات اکتوبر سے حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام کر رہا ہے۔ سات اکتوبر کو عکسیت پسند گروہ نے اسرائیل کی سرحد عبور کرتے ہوئے اس کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک حملہ کیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے سٹرکچر سے متعلق مذکرات اور فلسطینی اتھارٹی، جو مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر حکمرانی کر رہی ہے، میں اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ اس بہت زیادہ گنجان آباد پٹی پر ممکنہ طور پر حکمرانی کی جا سکے کیوںکہ فلسطینی ریاست کے لیے حل کی تلاش ایک ہی مساوات کے مختلف اجزا ہیں۔