رفح میں شہریوں کو ہر صورت تحفظ فراہم کیا جائے، بائیڈن کا نیتن یاہو سے رابطہ
غزہ میں جنگ کی وجہ سے زیادہ تر شہریوں نے رفح میں پناہ لی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح میں فوجی آپریشن کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جمعرات کو دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ رابطہ ہوا ہے جس میں صدر بائیڈن نے نیتن یاہو کو شہریوں کے تحفظ کو مدنظر رکھے بغیر غزہ پٹی کے جنوبی حصے رفح میں داخل ہونے پر خبردار کیا۔ جنوبی حصے میں کم از کم دس لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے یرغمالیوں کے لیے ہونے والے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور صدر بائیڈن نے وعدہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد کے لیے مسلسل اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو کہا تھا کہ انہوں نے غزہ کے سب سے بڑے فعال ہسپتال پر چھاپہ مارا ہے۔ اس چھاپے نے وہاں سینکڑوں مریضوں، طبی کارکنوں اور جنگ سے پناہ لینے والے بے گھر فلسطینیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ہسپتال میں لڑائی ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب دوسری جانب اسرائیل کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کا فوجی ردعمل حد سے تجاوز کر رہا ہے۔ انہوں نے فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
غزہ جنگ سات اکتوبر کو شروع ہوئی تھی جب اسرائیل میں حماس کے حملے میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 253 افراد کو یرغمال بنا دیا گیا۔
اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائیوں نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے جس سے 28 ہزار 663 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔
اسرائیلی کارروائیوں نے غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے۔