صدر محمود عباس کا غزہ جنگ کے بعد اس کے انتظامی امور سنبھالنے کے عزم کا اعادہ
صدر محمود عباس کا غزہ جنگ کے بعد اس کے انتظامی امور سنبھالنے کے عزم کا اعادہ
جمعرات 15 فروری 2024 16:54
صدر محمود عباس کے مطابق نیتن یاہو قبضے، طاقت اور آباد کاری کی منطق پر یقین رکھتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے صدر محمود عباس نے موجودہ تنازع کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کو چلانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت کے ساتھ امن نہیں ہو سکتا۔
عرب نیوز کے مطابق محمود عباس نے اخبار الشرق الاوسط کو بتایا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ’بین الاقوامی جواز اور قانون پر مبنی سیاسی حل کی راہ میں واضح طور پر رکاوٹ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کا دو ریاستی حل کو مسترد کرنا اور غزہ پر جنگ جاری رکھنے کا اعلان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ امن عمل اور سلامتی و استحکام کے حصول کو عوامی سطح پر مسترد کرتے ہیں۔
’وہ (نیتن یاہو) صرف قبضے، طاقت اور آباد کاری کی منطق پر یقین رکھتے ہیں۔‘
محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی عرب، علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
انہوں نے امن کی تلاش میں سعودی عرب کی ’تاریخی، معزز، حقیقی، پائیدار‘ حمایت کو سراہا۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کے خاتمے پر فلسطینی اتھارٹی فوری طور پر غزہ کے انتظامی امور سنبھالنے کے لیے تیار ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ امن کا انحصار اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے ذریعے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر ہے۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کا انعقاد ضروری ہے جو ضمانتیں فراہم کرے اور اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کی واضح ٹائم لائن دے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اعلٰی امریکی حکام کے ساتھ ہماری کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور وہ دو ریاستی حل کے لیے اپنے عزم کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔ لیکن اس تمام بات چیت کے باوجود گراؤنڈ پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
’اسرائیل مسلسل سیاسی عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے، بین الاقوامی قراردادوں کو مسترد کر رہا ہے اور فلسطینیون کے خلاف زیادہ سے زیادہ تشدد کر رہا ہے۔‘
محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں تشدد کے دوران مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو قتل کیا جبکہ انتہا پسند آباد کاروں کو تحفظ فراہم کیا۔
’ہم نے عالمی رہنماؤں بشمول امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ یہ سب اگر اسی طرح سے جاری رہا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اس پر کافی دباؤ نہیں ڈالا جا رہا۔
’اس کے باوجود، ہم چیزوں کو پرسکون رکھنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسرائیل ایک ایسے سیاسی حل سے بچنا چاہتا ہے جس سے اس کا قبضہ ختم ہو، اس لیے وہ مسائل کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔‘