Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان تحریک انصاف کو اپنے پروں میں سمیٹنے والی ’سنی اتحاد کونسل‘ کونسی جماعت ہے؟

اس اتحاد کے بانی موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے والد صاحبزادہ حاجی فضل کریم تھے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد سنی اتحاد کونسل ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن جائے گی جبکہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا تعلق بھی سنی اتحاد کونسل سے ہوگا۔
سوموار کو پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا اور مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا اعلان کیا۔
پریس کانفرنس میں اگرچہ صاحبزادہ حامد رضا نے واضح کیا ہے کہ ایوانوں میں پالیسی تحریک انصاف کی چلے گی لیکن قانونی اور تاریخی طور پر سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت کے طور پر جانی جائے گی۔
سنی اتحاد کونسل ایک سیاسی مذہبی اتحاد ہے جو بریلوی مکتبہ فکر کی چیدہ چیدہ جماعتوں پر مشتمل ہے۔ یہ اتحاد 2009 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت اس کے چئیرمین مولانا صاحبزادہ فضل کریم تھے۔ جب سنی اتحاد کونسل بنائی گئی اس وقت اس میں جماعت اہلسنّت، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، عالمی تنظیم اہلسنّت، سنی تحریک، نظام مصطفی پارٹی، مرکزی جماعت اہلسنّت، اتحاد المشائخ پاکستان، انجمن طلبہ اسلام، انجمن اساتذہ پاکستان جیسی جماعتیں شامل تھیں۔ اس کو موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ہیں۔
 اب یہ جماعت دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک دھڑے کی سربراہی سید محمد محفوظ مشہدی کر رہے ہیں۔ جو آئی جے آئی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے ہیں۔
اس اتحاد کے بانی موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے والد صاحبزادہ حاجی فضل کریم تھے۔ جن کا تعلق ایک زمانے میں جمعیت علمائے پاکستان سے تھا۔ تاہم جب یہ جماعت مختلف دھڑوں میں تقسیم ہونا شروع ہوئی تو صاحبزادہ فضل کریم نے اپنی الگ جماعت منظم کی۔

سنی اتحاد کونسل 2009 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کے پہلے چیئرمین مولانا صاحبزادہ فضل کریم تھے۔ (فوٹو: ایکس)

صاحبزادہ فضل کریم کا مسلم لیگ ن کی قیادت کے ساتھ قریبی تعلق اور اتحاد تھا۔ اسی اتحاد کی بنیاد پر وہ 1993 اور1997 کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی اور 2002 اور 2008 کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ 1997 سے 1999 تک شہباز شریف کی کابینہ میں صوبائی وزیر اوقاف بھی بھی رہے۔
انھوں نے 2002 میں مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست پر پہلی بار کامیابی حاصل کی پھر اسی نشست پر دوہزار آٹھ میں بھی کامیاب قرار پائے۔ تاہم 2013 کے انتخابات کے لیے ن لیگ سے اختلافات کے باعث وہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے کوشاں تھے لیکن جگر کے عارضہ میں مبتلا ہونے کے بعد صاحبزادہ فضل کریم 15 اپریل 2013 کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔
سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کے درمیان قربت اس وقت بڑھی جب نواز شریف کی نااہلی کے بعد لاہور کے حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز کے مقابلہ میں سنی اتحاد کونسل نے تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
اس کے بعد کم و بیش ہر موقع پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ پاکستان تحریک انصاف کے موقف کی حمایت کرتے رہے۔ تحریک عدم اعتماد، اس کے بعد ہونے والے لانگ مارچ اور عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں بھی سنی اتحاد کونسل پیش پیش رہی۔
سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ جماعتوں کی فہرست میں 103 نمبر پر ہے اور اس کا انتخابی نشان گھوڑا ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس جماعت کے واحد منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے خود آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا۔ انھوں نے فیصل آباد کے حلقہ این اے 104 سے سابق قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کے بیٹے دانیال احمد کو 36 ہزار کی لیڈ سے شکست سے دوچار کیا۔

شیئر: