وفاق میں حکومت سازی کے لیے بنائی گئی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے ارکان کے درمیان آج پھر بیٹھک ہو رہی ہے۔
پیر کی شام ہونے والے اجلاس میں دونوں جانب سے ارکان شرکت کریں گے جس میں شراکت اقتدار کا فارمولا طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
دونوں جانب سے ایسے دعوے بھی سامنے آئے ہیں کہ اس ملاقات میں حکومت سازی کے حوالے سے کوئی فارمولا طے پا جائے گا۔
اس سے قبل بھی کوارڈینیشن کمیٹیوں کے درمیان ملاقاتیں ہو چکی ہیں تاہم معاملات حتمی نتیجے تک نہیں پہنچے۔
پہلے ہونے والی ملاقاتوں میں ن لیگ کی جانب سے اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور ملک محمد احمد خان نے نمائندگی کی جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، سعید غنی، ندیم افضل چن، نواب ثنا اللہ زہری، شجاع خان اور سردار بہادر خان نمائندگی کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
وفاق میں حکومت سازی، ن لیگ میں دو آرا سامنے آگئیں؟Node ID: 837196
-
حکومت سازی میں سیاسی جماعتوں کی ہچکچاہٹ، حل کیا ہے؟Node ID: 837361
خیال رہے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں ایک بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکی اور کسی بھی پارٹی کو وفاق میں حکومت بنانے کے لیے دوسری جماعتوں کی مدد درکار ہو گی۔
انتخابات کے اگلے روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی بات کی تھی، جس کا واضح اشارہ پی پی کی طرف تھا،
اس کے بعد شہباز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے کئی رابطے ہو چکے ہیں مگر معاملات ابھی کسی حتمی نکتے تک نہیں پہنچے۔
دوسری جانب چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا موقف آصف علی زرداری سے کچھ مختلف دکھائی دے رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کو سپورٹ کریں گے مگر وزارتیں نہیں لیں گے۔
جہاں تک صوبائی اسمبلیوں کی بات ہے تو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اور پنجاب میں مسلم لیگ ن حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہیں اور دونوں صوبوں کی وزارت اعلٰی کے لیے نام بھی سامنے آ چکے ہیں۔
اسی طرح یہ بھی واضح ہے کہ صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی جبکہ بلوچستان میں مخلوط حکومت بننے کا امکان ہے۔