Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا عالمی عدالت انصاف پر فلسطین سے اسرائیل کے انخلا کا حکم نہ دینے پر اصرار  

مصر کی قانونی قونصلر نے کہا کہ ’اسرائیلی حملوں میں 29 ہزار فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں‘ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے عالمی عدالت انصاف میں یہ دلیل دی ہے کہ اسرائیل کو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں سے نکالنے کا مطالبہ کرنے کے لیے اسرائیل کی سکیورٹی کے حقیقی تحفظات کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی نمائندے نے بدھ کو کہا کہ ’امریکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کام کر رہا ہے۔‘
ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے تیسرے روز مصر، متحدہ عرب امارات اور کیوبا نے بات کی۔
مصر کی قانونی قونصلر جیسمین موسی نے کہا کہ ’اسرائیل کے غزہ پر جاری بدترین حملے میں 29 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 23 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں جو عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
متحدہ عرب امارات نے اپنے بیان میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو امن کی قرارداد کو منظور کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
’متحدہ عرب امارات پرامید ہے کہ عدالت اسرائیل کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ عالمی قانون کی خلاف ورزی کے قانونی نتائج کا تعین کرے گی۔‘
اقوام متحدہ کی اس اعلٰی ترین عدالت میں روس نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے قانونی پہلوؤں پر دلائل دیے۔
خیال رہے کہ 26 فروری تک 50 ریاستیں اپنے دلائل پیش کریں گی۔ پیر کے روز فلسطینی نمائندوں نے عالمی عدالت انصاف کے ججوں سے کہا تھا کہ ’وہ ان کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے۔‘
منگل کو جنوبی افریقہ سمیت 10 ریاستوں نے عدالت پر زور دیا  کہ وہ اس قبضے کو غیرقانونی قرار دے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اس سے قبل 2004 میں بھی عالمی عدالت کی رائے کو نظرانداز کر چکا ہے جب یہ کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے سے الگ کرنے والی دیوار عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اسے منہدم کر دینا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوا۔
امید کی جا رہی ہے کہ حالیہ سماعتوں سے غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

شیئر: