Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوٹیوبر عمران ریاض لاہور سے گرفتار، اہل خانہ کی تصدیق

جمعرات کے روز عمران ریاض کو ایف آئی اے کی جانب سے ایک نوٹس بھی موصول ہوا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے معروف یوٹیوبر عمران ریاض کو ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق چھ سے آٹھ پولیس کی گاڑیاں جن میں ایلیٹ فورس کی گاڑیاں بھی شامل تھیں، عمران ریاض کے گھر کے باہر رکیں اور ان کو لے کر وہاں سے روانہ ہو گئیں۔
ایک ویڈیو کلپ بھی سامنے آیا ہے جس میں پولیس کی چند گاڑیاں ان کی رہائش گاہ سے واپس جاتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔
عمران ریاض کے بھائی یوسف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے عمران ریاض کو گرفتار کیا ہے، گھر آنے والے افراد نے گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی۔ 
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’15 سے زائد گاڑیوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گھر کے اندر گھس کر عمران ریاض کو گرفتار کیا ہے اور اہلکار گھر سے لیپ ٹاپ سمیت دیگر سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں۔‘
جمعرات کے روز عمران ریاض کو ایف آئی اے کی جانب سے ایک نوٹس بھی موصول ہوا تھا جس میں انہیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف وی لاگ کرنے پر انکوائری کے لیے دوسری مرتبہ طلب گیا تھا۔
اس انکوائری کا پہلا نوٹس اس وقت جاری ہوا تھا جب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے بیٹ کا انتخابی نشان واپس لینے پر چیف جسٹس کو مبینہ طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
عمران ریاض کا شمار ان صحافیوں اور یو ٹیوبرز میں ہوتا ہے جو بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے حمایتی سمجھے جاتے ہیں۔
حال میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے پر انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کیا تھا اور اس کو مبینہ طور پر مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی۔ بعد ازاں انہوں نے وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تاہم انہیں خود بھی اس ٹویٹ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔
عمران ریاض کو گذشتہ برس 9 مئی کے واقعے کے بعد ملک سے فرار ہوتے ہوئے سیالکوٹ ایئرپورٹ سے پولیس نے حراست میں لیا تھا تاہم ایک روز بعد ہی انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔
120 دنوں کے بعد وہ اچانک اپنے گھر واپس آ گئے تاہم اس کے بعد انہوں نے ایک طویل عرصہ وی لاگنگ نہیں کی تاہم الیکشن سے قبل وہ ایک مرتبہ پھر متحرک ہو گئے تھے۔
ابھی تک پولیس نے وضاحت جاری نہیں کی ہے کہ عمران ریاض کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔

شیئر: