Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی صدر کے مخالف الیکسی نوالنی کی ’تشدد زدہ‘ لاش والدہ کے حوالے

ترجمان نے کہا کہ ہم نہیں جانتے حکام عوامی سطح پر تقریب کی اجازت دیں گے (فوٹو:اے ایف پی)
روس کے اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کی لاش اُن کی موت کے نو دن بعد آرکٹک جیل میں ان کی والدہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق اپوزیشن رہنما کی ترجمان کیرا یارمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ آیا حکام عوامی سطح پر الوداعی تقریب کی اجازت دیں گے۔
ترجمان نے لکھا کہ ’الوداعی تقریب ابھی باقی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ حکام اس طرح تدفین کی اجازت دیں گے جس طرح اُن کے اہلخانہ چاہتے ہیں اور جس کے الیکسی مستحق ہیں۔‘
ہفتے کے شروع میں الیکسی نوالنی کی والدہ نے کئی ویڈیوز ریکارڈ کیں جن میں کہا گیا تھا کہ حکام ان کے بیٹے کی خفیہ تدفین پر رضامندی کے لیے انہیں ’بلیک میل کر رہے ہیں۔‘
لیوڈمیلا ناوالنایا نے کہا کہ تفتیش کاروں نے انہیں اُس وقت تک لاش دینے سے انکار کر دیا ہے جب تک وہ عوامی سطح پر الوداعی تقریب کے بغیر خفیہ جنازے پر راضی نہ ہو جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے الوداعی تقریب پر اصرار کرتے ہوئے حکام کی طرف سے مقرر کردہ شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔
اس سے قبل سنیچر کو الیکسی نوالنی کی بیوہ یولیا ناوالنایا نے روسی صدر ولادیمیر پوتن پر ’عیسائی مذہب کا مذاق اُڑانے‘ کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں روسی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’تم نے اسے زندہ ہوتے ہوئے اذیت دی، اور اب تم اسے مرنے کے بعد بھی اذیت دے رہے ہو۔ آپ مرنے والوں کی باقیات کا مذاق اڑاتے ہیں۔ کوئی سچا عیسائی کبھی بھی ایسا نہیں کر سکتا جو پوتن اب الیکسی کی لاش کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ اس کی لاش کے ساتھ کیا کریں گے؟ جس آدمی کو آپ نے قتل کیا ہے اس کا مذاق اُڑانے میں آپ کس حد تک گِر جائیں گے؟‘

روس کے حکام نے 16 فروری کو بتایا تھا کہ حزب اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناوالنی آرکٹک جیل کالونی میں انتقال کر گئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

الیکسی نوالنی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں روسی حکام نے مارا ہے تاہم کریملن نے ان کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
الیکسی نوالنی کی والدہ کو اُن کے بیٹے کی میڈیکل رپورٹ دکھائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اُن کی موت ’قدرتی وجوہات‘ کی بنا پر ہوئی۔
روس کے حکام نے 16 فروری کو بتایا تھا کہ حزب اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناوالنی آرکٹک جیل کالونی میں انتقال کر گئے ہیں۔
وفاقی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناوالنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملے انہیں بچا نہ سکا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر پوتن نے فروری 2022 میں یوکرین پر بھرپور حملے کا آغاز کیا تھا جس کے بعد سے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک چھائی رہنے والی حزب اختلاف روس میں تقریبا ختم ہو گئی۔ 
الیکسی ناوالنی روس میں حزب اختلاف کی سب سے نمایاں شخصیت رہے جنھوں نے جیل سے صدر پوتن پر الزام لگایا کہ لاکھوں بے گناہ افراد پوتن کی مجرمانہ اور جارحانہ جنگ کا شکار بنے۔
اگست 2020 میں نوالنی کو سائبیریا کے دورے کے دوران انتہائی طاقتور زہر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ موت کے قریب تھے کہ انھیں علاج کے لیے جرمنی لے جانا پڑا۔
جنوری 2021 میں جب وہ دوبارہ روس واپس آئے تو انھوں نے حزب اختلاف کے مظاہرین کو جوش دلایا لیکن انھیں جلد ہی فراڈ اور توہین عدالت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس وقت سے الیکسی ناوالنی جیل میں نو سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
مغربی حکومتوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سب سے بڑے ناقد کی موت پر کریملن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شیئر: