Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روسی صدر کے مخالف کی نظربندی پر امریکہ کو تشویش، ’جبر کو ختم کریں‘

الیکسی نیوالنی کو 2021 میں ’انتہا پسندی‘ کے الزام میں 19 سالہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فوٹو: روئٹرز
امریکہ نے روسی صدر کے سیاسی مخالف الیکسی نیوالنی کی حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کو اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ’بڑھتے ہوئے جبر‘ کو ختم کرنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الیکسی نیوالنی کو 2021 میں ’انتہا پسندی‘ سمیت دیگر الزامات کی بنیاد پر قید کیا گیا تھا۔ الیکسی نیوالنی کو حال ہی میں آرکٹک جیل منتقل کیا گیا ہے تاہم دو ہفتوں سے ان کے ٹھکانے کا کسی کو علم نہیں تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے الیکسی نیوالنی کے ٹھکانے کے حوالے سے ملنے والی رپورٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے غیرمنصفانہ نظربندی اور ان کی صحت سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جاری بیان میں 47 سالہ الیکسی نیوالنی کو ’بدنیتی پر نشانہ بنانے‘ کی مذمت کی ہے۔ امریکہ نے الیکسی نیوالنی کی فیملی اور حماتیوں کے ہمراہ ان کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’ہم روسی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزاد آوازوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جبر کو ختم کرے۔‘
الیکسی نیوالنی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سیاسی مخالف ہیں جنہیں دھوکہ دہی کے الزام کی بنیاد پر 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا۔
تاہم الیکسی نیوالنی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے۔
الیکسی نیوالنی کو زہر دے کر بھی مارنے کی کوشش کی جا چکی ہے جس کا ذمہ دار انہوں نے صدر ولادیمیر پوتن کو ٹھہرایا تھا۔ اس واقعے کے بعد سال 2021 میں ’انتہا پسندی‘ کے الزامات میں انہیں 19 سالہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
الیکسی نیوالنی کی انسداد کرپشن فاؤنڈیشن چلانے والے وکیل اور سیاستدان ایوان ژدانوف کا کہنا ہے کہ قید کے دوران نیوالنی کا وزن بہت زیادہ کم ہو گیا ہے اور انہیں ماسکو سے لے جا کر انتہائی سخت حالات میں قطب شمالی کے ایک حراستی مرکز میں بند کیا ہوا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’ہم نے روسی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ ان کی حراست میں ہوتے ہوئے نیوالنی کے ساتھ کچھ بھی ہوا تو اس کے ذمہ دار وہ ہوں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس نے 600 سے زائد سیاسی قیدیوں کو حراست میں لیا ہوا ہے۔

شیئر: