Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی کمپنی پیگاسس کا کوڈ واٹس ایپ کے حوالے کرے: امریکی عدالت

واٹس ایپ کے ترجمان نے کہا کہ ’حالیہ عدالتی فیصلہ صارفین کو غیر قانونی حملوں سے بچانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پیگاسس سمیت جاسوسی کے لیے سائبر ہتھیار بنانے والی کمپنی این ایس او کو امریکی عدالت نے حکم دیا ہے کہ وہ پیگاسس اور دیگر سپائی ویئر پروڈکٹس کے کوڈ واٹس ایپ کو دے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق جج فیلس ہیملٹن کا یہ فیصلہ میٹا کی ملکیت والی کمیونیکیشن ایپ واٹس ایپ کے لیے ایک بڑی قانونی فتح ہے جو 2019 سے این ایس او کے خلاف ایک مقدمہ میں الجھی ہوئی ہے۔
اس نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیلی کمپنی کے سپائی ویئر کو دو ہفتوں میں 14 سو واٹس ایپ صارفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔
این ایس او کا پیگاسس کوڈ اور اس کی فروخت کردہ دیگر نگرانی کی مصنوعات کے کوڈ کو ایک انتہائی مطلوب ریاستی راز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ این ایس او کو اسرائیلی وزارت دفاع کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، جو غیر ملکی حکومتوں کو تمام لائسنسوں کی فروخت کا جائزہ لیتی ہے اور اس کی منظوری دیتی ہے۔
واٹس ایپ کے ترجمان نے کہا کہ ’حالیہ عدالتی فیصلہ صارفین کو غیر قانونی حملوں سے بچانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ سپائی ویئر کمپنیوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ پکڑے جا سکتے ہیں اور وہ قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘
جب اسے کسی ہدف کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے تو پیگاسس سافٹ ویئر کسی بھی موبائل فون کو ہیک کر سکتا ہے، فون کالز، ای میلز، تصاویر، مقام کی معلومات اور انکرپٹڈ پیغامات تک بغیر کسی صارف کے علم کے غیر محدود رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

این ایس او اپنے سپائی ویئر کو دنیا بھر کے سرکاری کلائنٹس کو فروخت کرتی ہے (فوٹو روئٹرز)

این ایس او کو 2021 میں بائیڈن انتظامیہ نے بلیک لسٹ کیا تھا جب اس نے اس بات کا تعین کیا تھا کہ اسرائیلی سپائی ویئر بنانے والی کمپنی نے ’امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مفادات کے خلاف‘ کام کیا ہے۔
این ایس او اپنے سپائی ویئر کو دنیا بھر کے سرکاری کلائنٹس کو فروخت کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ جو ایجنسیاں اسے استعمال کرتی ہیں وہ اس کے استعمال کی ذمہ دار ہیں۔ اگرچہ این ایس او اپنے گاہکوں کے ناموں کا انکشاف نہیں کرتی، لیکن گذشتہ برسوں کی تحقیقی اور میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولینڈ، روانڈا، انڈیا اور ہنگری نے اس ٹیکنالوجی کو مخالفین اور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے دیگر ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔
این ایس او نے دلیل دی کہ پیگاسس قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جرائم سے لڑنے اور قومی سلامتی کے تحفظ میں مدد کرتا ہے اور اس کی ٹیکنالوجی کا مقصد دہشت گردوں، بچوں سے زیادتی کرنے والوں اور مجرموں کو پکڑنے میں مدد کرنا ہے۔

شیئر: