وزیراعظم کے فون ٹیپ کرنے پر سپین کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ برطرف
سانچیز کی کمزور اتحادی حکومت پارلیمان میں قانون سازی کے لیے ای آر سی پر انحصار کرتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سپین کی حکومت نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز اور کیٹیلان کے علیحدگی پسند رہنما کے فونز ٹیپ کرنے کے سکینڈل کے بعد ملک کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو خفیہ ایجنسی کے سربراہ کی برطرفی کی خبر سپین کی مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا۔
تاہم اے ایف پی کے رابطہ کرنے پر وزیراعظم آفس نے ان خبروں پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وزیردفاع مارگیریٹا روبلس، جن کی وزرات کے اندر سپین کی خفیہ ایجنسی سی این آئی کام کرتی ہے، کابینہ کے اجلاس کے بعد آج پریس کانفرنس سے خطاب کریں گی۔
پاز استیبان، جو کہ سپین کی خفیہ ایجنسی کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون ہیں، نے گزشتہ ہفتے فون ہیکنگ سکینڈل کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئی تھیں۔
انہوں نے تصدیق کی تھی کہ سی این آئی نے کیٹیلان کے علیحدگی پسندوں کی جاسوسی کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسا عدالت کی اجازت سے کیا گیا۔
مقامی میڈیا نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جاسوسی کے حوالے سے حکومت کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
مذکورہ سکینڈل اپریل میں سامنے آیا تھا جب کینیڈا کی سائبر سکیورٹی کی نگرانی کے ادارے سیٹیزن لیب نے کہا تھا کہ 2017 کی آزادی کی ناکام کوشش کے بعد کیٹیلان کی علیحدگی پسندی کی تحریک سے وابستہ 60 افراد کے فونز اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کی ذریعے ٹیپ کیے گئے۔
معاملہ دو مئی کو اس وقت زیادہ گھمبیر ہوگیا جب حکومت نے اعلان کیا کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے وزیراعظم اور علیحدگی پسند رہنما کے فونز بھی ٹیپ کیے گئے۔
اس معاملے کے بعد پیڈرو سانچیز کی اقلیتی حکومت اور کیٹیلان کی علیحدگی پسند پارٹی ای آر سی کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔
سانچیز کی کمزور اتحادی حکومت پارلیمان میں قانون سازی کے لیے ای آر سی پر انحصار کرتی ہے۔