Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ ناقابل قبول ہے‘، انڈین صحافی کے فون کی ’پیگاسس‘ سافٹ ویئر سے جاسوسی

ڈریو سلیوان نے کہا کہ ایک فرانزک تحقیق نے صحافی کے فون کی ہیکنگ کو اسرائیلی فرم این ایس او کے ہیکنگ ٹول پیگاسس سے جوڑا ہے (فوٹو: اے پی)
تحقیقاتی صحافت کی تنظیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے شریک بانی ڈریو سلیوان نے کہا ہے کہ انڈین حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز نے اگست میں ایک انڈین صحافی کے آئی فون پر این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ سے جاسوسی کرنے کی کوشش کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈریو سلیوان نے بتایا کہ صحافی کے فون کے تجزیے میں 23 اگست کو دراندازی کی کوشش دکھائی گئی۔ صحافی آنند مانگنالے انڈیا میں ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں ایپل کی جانب سے گذشتہ ہفتے الرٹ موصول ہوئے تھے کہ انہیں ’ریاست کے حمایت یافتہ‘ ہیکرز نے نشانہ بنایا ہے جو ان کے آئی فونز تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایپل کے الرٹس میں ہیکس کے پیچھے حکومت یا استعمال شدہ سپائی ویئر کی نشاندہی نہیں کی گئی، تاہم صحافی کے فون کا فرانزک کرنے والی ایک کمپنی نے جاسوسی کے لیے استعمال کیے جانے والے سافٹ ویئر پیگاسس کی نشاندہی کی ہے۔ 
ڈریو سلیوان نے کہا کہ ایک فرانزک تحقیق نے صحافی کے فون کی ہیکنگ کی کوشش کو اسرائیلی فرم این ایس او کے ہیکنگ ٹول پیگاسس سے جوڑا ہے۔ یہ سپائی ویئر ہیکرز کو اہداف کے سمارٹ فونز تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، اور انہیں کالز ریکارڈ کرنے، پیغامات کو روکنے اور فون کو سننے کے قابل آلات میں تبدیل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
سلیوان نے کہا کہ صحافی کے فون پر ٹول کا استعمال ’ناقابل قبول اور اشتعال انگیز‘ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’جو بھی حکومت نامہ نگاروں کی جاسوسی کر رہی ہے، سیاسی فائدے کے علاوہ اس کی کوئی معقول وضاحت نہیں ہے۔‘
او سی سی آر پی تحقیقاتی صحافیوں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے جو کرپشن اور منظم جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
انڈین صحافی آنند مانگنالے کارپوریٹ فراڈ اور حکومتی بدعنوانی کے بارے میں رپورٹ کرتے ہیں اور وہ فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
صحافی کے فون کا فرانزک کرنے والی کمپنی ’آئی ویریفائی‘ نے کہا کہ اسے اس پر مشتبہ حملوں کا ایک نمونہ ملا ہے جو پہلے سے معلوم پیگاسس حملوں سے مماثلت رکھتا ہے۔
آئی ویریفائی کے شریک بانی راکی ​​کول نے کہا کہ وہ بڑے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ’اس فون پر پیگاسس سے حملہ کیا گیا تھا۔‘
اس صحافی کے علاوہ ایپل کے الرٹس انڈیا میں 20 سے زیادہ لوگوں تک پہنچے، جن میں سے زیادہ تر حزب اختلاف کے سیاست دان ہیں۔ ان الزامات سے ایک نیا طوفان کھڑا ہوا ہے کہ نئی دہلی عام انتخابات شروع ہونے سے چند ماہ قبل اپنے ہی شہریوں کے خلاف ہیکنگ ٹولز استعمال کر رہی ہے۔
انڈین حکومت نے ایسے الزامات کی تردید کی ہے اور گذشتہ ہفتے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا تھا کہ حکومت فون ہیکنگ کی شکایات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ 

شیئر: