شور شرابے میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب، قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ہوا؟
شور شرابے میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب، قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ہوا؟
جمعہ 1 مارچ 2024 20:09
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 10 بجے شیڈول تھا جو 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا (فوٹو: اردو نیوز)ٍ
پاکستان کی سولہویں قومی اسمبلی کا دوسرا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا جو نو منتخب ڈپٹی سپیکر سید مجتبیٰ شاہ کی صدارت میں اتوار تک ملتوی ہو گیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 10 بجے شیڈول تھا جو 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اور آٹھ گھنٹے 35 منٹ تک جاری رہا ہے۔ اجلاس میں جہاں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوا وہیں نو منتخب اراکین قومی اسمبلی نے اظہار خیال بھی کیا ۔
قومی اسمبلی اجلاس سے نو منتخب اراکین کا اظہار خیال
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب خان آج کے اجلاس سے خطاب کرنے والے پہلے رکن تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان نامکمل ہے اور سپیکر کا الیکشن بھی نامکمل ہے۔ آرٹیکل 51 کے مطابق سپیکر کا الیکشن نامکمل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’یہاں بے ضابطگیاں ہوں گی تو گلا خراب ہی ہو گا لیکن گلا کٹ بھی جائے تب بھی ہم آواز اٹھائیں گے۔ ہماری خواتین کی سیٹیں مکمل نہیں ہیں۔ عالیہ حمزہ ایوان میں نہیں ہیں۔ یہاں گھس بیٹھیے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے ووٹ نہیں ڈال سکتے۔‘
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بانی پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپس لانا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے والوں کو ایوان سے نکالا جائے۔ یہ ہاؤس آر او کی مرضی سے نہیں چل سکتا۔‘
اجلاس میں رانا تنویر اور عمر ایوب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
اجلاس میں رانا تنویر اور عمر ایوب میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ عمر ایوب نے اپنے خطاب کے دوران سخت لہجے میں رانا تنویر کو اپنی نشست پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔
عمر ایوب نے رانا تنویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ شخص کل بھی آیا تھا۔ اس نے بیہودہ نعرے لگائے تھے۔ ہمیں معلوم ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا بڑا اچھا ریلیشن ہے۔ چیک کروائیں یہ شخص کس کی سپانسر شپ پر یہاں آیا تھا۔‘
سینیئر لیگی رہنما رانا تنویر کا قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا تنویر نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب شروع کیا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا۔ جس پر سپیکر نے انہیں خاموش کروایا۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت پر مبنی بات سننا ہی نہیں چاہتے، ہماری بات بھی حوصلے سے سنی جائے۔ 2018 تاریخ کا بدترین الیکشن تھا لیکن ان کو آج دھاندلی یاد آ رہی ہے۔
دو نو منتخب اراکین کی حلف برداری
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے شہزادہ گشتاسپ اور ن لیگ کی منیبہ اقبال نے حلف اٹھا لیا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے دونوں نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔
سپیکر کے انتخاب سے قبل ایم کیو ایم کا بائیکاٹ
ایم کیو ایم نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تو مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے قومی اسمبلی کے سپیکر کے امیدوار سردار ایاز صادق ایم کیو ایم رہنماؤں کو منانے کے لیے کمیٹی روم پہنچے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں اور ن لیگ کے رہنماؤں کے درمیان کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترمیم پر معاہدہ طے پا گیا۔
ایم کیو ایم کو منانے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کا عمل شروع ہوا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کی اہم کارروائی یعنی سپیکر کے انتخاب کا عمل شروع ہوا جس پر اتحادی جماعتوں اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے خفیہ رائے شماری میں حصہ لیا۔ اور ایاز صادق قومی اسمبلی کے نئے سپیکر منتخب ہوئے۔
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب
سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے بعد ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری کی گئی جس کے نتیجے میں غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
سنی اتحاد کونسل کے سپیکر کے لیے امیدوار ملک عامر ڈوگر کا اظہار خیال
سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ’ایاز صادق کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم نے مخصوص نشستوں کے بغیر احتجاج کے ساتھ الیکشن لڑا۔ ہم چاہتے ہیں اس ایوان کا حصہ رہیں اور اس کو باوقار بنائیں۔‘
عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا۔ فارم 45 کے مطابق الیکشن کا نتیجہ آتا تو سپیکر کے انتخاب میں میرے ووٹ 225 ہوتے۔ 8 فروری کوعوام نے بانی پی ٹی آئی کے نظریے اور جدوجہد کو ووٹ دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’عوام نے بینگن، ڈھول اور جوتے جیسے نشانات پر ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہر لگائی۔ الیکشن میں عوام نے 180 سیٹیں ہمیں دیں۔ آپ اور آپ کی قیادت جانتی ہے فارم 47 کے ذریعے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔‘
سینیئر سیاستدان محمود خان اچکزئی کا اظہار خیال
محمود اچکزئی نے قومی اسمبلی کے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج نئی پارلیمنٹ بننے جارہی ہے۔ کچھ لوگ 22 کروڑعوام کی پارلیمنٹ کو بکرا منڈی بنانا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے نمائندے عوام کی طاقت سے پارلیمنٹ میں آگئے ہیں۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ ’نوازشریف کا نعرہ تھا ووٹ کوعزت دو۔ پاکستان کی سیاست یہ ہے کہ جو بکتا ہے وہ وفادار، جو نہ بکے وہ غدار، جو ہمارے ملک کے آئین کو مانتا ہے اسے ہم سلوٹ کریں گے۔ پی ٹی آئی کے ووٹ کو بدلنا عوام سے غداری ہے۔ جب عمران خان نے پارٹی بنائی توآپ بھی اس میں شامل تھے۔‘
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا خطاب
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اس وقت ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔
’جو سیاسی جماعتیں حکومت کا حصہ ہیں یا اپوزیشن میں بیٹھی ہیں سب نے باہمی اتحاد سے ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا پی ٹی آئی جن چیزوں کا آج شکوہ کر رہی ہے ہم ماضی میں انہیں بھگت چکے ہیں۔‘
سنی اتحاد کونسل کے ڈپٹی سپیکر کے امیدوار جنید اکبر خان کا اظہار خیال
سنی اتحاد کونسل کے رہنما اور ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے امیدوار جنید اکبر خان نے ایوان سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہم اسمبلی میں قانون سازی کریں گے اور نہ کرنے دیں گے۔ ہم اسمبلی کو نہیں مانتے۔ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ ہم یہاں مفاہمت یا بات کرنے نہیں آئے اور نہ ہی اس ایوان کو چلنے دیں گے۔‘
جنید اکبر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی شاہ کو ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ’مصطفیٰ شاہ میں آپ کو اپنی اور اپنی پارٹی کی طرف سے اس مقبوضہ اسمبلی میں الیکشن کی جیت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘
لیگی رہنما عطاءاللہ تارڑ کے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی
قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس سے آخری خطاب کرنے والے لیگی رہنما عطا تارڑ تھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دھاندلی کا رونا رونے والے 2018 میں بدترین دھاندلی کے نتیجے میں اقتدار میں آئے۔
’دوہرے معیار اور منافقت کی انتہا ہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں جیت کا جشن مناتی ہے اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں دھاندلی کے الزامات لگاتی ہے۔‘
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے قومی اسمبلی کی کارروائی اتوار دن 11 بجے تک ملتوی کر دی۔