Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ن لیگ کے ایاز صادق سپیکر اور پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی منتخب

انتخابی عمل کے دوران کُل 291 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق 199 ووٹ سے قومی اسمبلی کے سولہویں سپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔
انتخابی عمل کے دوران کُل 291 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ملک عامر ڈوگر کو 91 ووٹ ملے جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔
سردار ایاز صادق تین بار منتخب ہونے والے پہلے سپیکر قومی اسمبلی ہیں۔ 
انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے ارکان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ووٹ نہیں ڈالا۔
ایاز صادق نے سپیکر کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب میں تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے حق میں ووٹ ڈالا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں عامر ڈوگر کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’میں بڑا بھائی بن کر دکھاؤں گا۔‘
ایاز صادق نے کہا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن اعتماد اور احترام کا رشتہ ہمیشہ برقرار رہے گا اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ ارکان کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں۔
’ایوان حکومت و اپوزیشن دونوں کے بغیر ایوان نامکمل ہے۔ ہم آپس کی تلخیاں بھلا کر مفاہمت اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت آگے بڑھیں۔ حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ ملا کر چلانا میری ذمہ داری ہوگی۔‘
جمعے کو سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں موجود سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے احتجاج اور نعرے بازی شروع کر دی۔
تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نامزد امیدوار عمر ایوب نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایوان ابھی مکمل نہیں ہوا ہے کیونکہ ان کی پارٹی کی جانب سے مخصوص نسشتوں پر خواتین ارکان کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے اس وجہ سے کارروائی جاری نہیں رکھی جا سکتی۔

ایاز صادق تین بار منتخب ہونے والے پہلے سپیکر قومی اسمبلی ہیں۔ فوٹو: قومی اسمبلی

انھوں نے کہا کہ سپیکر ڈپٹی سپیکر کا انتخاب نامکمل ہے اور جو صحیح حقدار ہے اسے اس ایوان میں ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق 2013 میں پہلی مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ انتخابی دھاندلی کے کیس میں سپریم کورٹ نے ان کے حلقے کا انتخاب کچھ عرصے بعد کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد لاہور کے حلقہ این اے 122 میں ضمنی انتخاب ہوا۔ 
اس ضمنی انتخاب میں ایاز صادق نے تحریک انصاف کے علیم خان کو شکست دی۔ اس وقت مسلم لیگ ن برسراقتدار تھی اور اس حکومت نے اس ضمنی انتخاب کے دوران قومی اسمبلی کا کوئی اجلاس طلب نہیں کیا۔
ایاز صادق کی دوبارہ کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا اور انہیں دوبارہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب کیا گیا۔ 
اِن سے قبل پیپلز پارٹی کے ملک معراج خالد کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ دو مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 
سردار ایاز صادق 2002، 2008، 2013، 2015، 2018 اور اب 2024 میں مسلسل چھ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ 
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ بھی 2002، 2008، 2013، 2018 اور اب 2024 میں مسلسل رکن قومی اسمبلی منتخب ہوتے آئے ہیں۔ 

ایاز صادق تیسری مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں (فائل فوٹو: اے پی پی)

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپیکر کے عہدے کے امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر نے ابتدائی سیاست کا آغاز بلدیاتی نظام سے کیا۔ وہ پہلے کونسلر اور بعدازاں ضلع نائب ناظم منتخب ہوئے۔ 
سنہ 2008 میں وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2013 کے عام انتخابات میں بھی وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں اُترے، تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی نے ہرایا تھا۔
قومی اسمبلی سے جاوید ہاشمی کے استعفے کے بعد ملک عامر ڈوگر نے آزاد امیدوار کے طور پر تحریک انصاف کی حمایت سے جاوید ہاشمی کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور کامیاب ہو کر قومی اسمبلی میں پہنچے۔
الیکشن میں کامیابی کے بعد وہ تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ 2018 میں بھی انہوں نے ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقے سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی۔
 وہ تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں چیف وہپ بھی رہے ہیں۔ 
8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی اور استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین جہانگیر ترین کو 93 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ 
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کے امیدوار جنید اکبر خان کا تعلق مالاکنڈ سے ہے۔

ملک عامر ڈوگر گذشتہ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ رہ چکے ہیں (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ایکس اکاؤنٹ)

وہ 2013 میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2018 اور اب 2024 میں بھی وہ اپنے حلقے سے کامیاب قرار پائے ہیں۔ 
نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہوگا، اس کے بعد اگلے مرحلے میں وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
ملک کے آئندہ وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب اتوار 3 مارچ کو ہو گا۔
 قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق وزیراعظم کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی سنیچر دو مارچ کو دن 2 بجے تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اسی روز سہ پہر 3 بجے تک عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعظم کا انتخاب اوپن ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔
مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں نے شہباز شریف کو ایک مرتبہ پھر وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے عمر ایوب خان وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے۔ 

شیئر: