قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ سے پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین آمنے سامنے اور کافی دیر تک ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
اتوار کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 11 بجے ہونا تھا لیکن 11 بج کر 40 منٹ پر مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ارکان ایوان میں پہنچے۔
مزید پڑھیں
-
کون بنے گا وزیراعظم؟ شہباز شریف اور عمر ایوب میں مقابلہNode ID: 841146
محمود خان اچکزئی حکومتی بینچوں کے قریب کھڑے تھے تو لیگی ارکان نے باری باری ان سے مصافحہ کیا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان کافی دیر تک بلاول بھٹو زرداری کے گرد جمع رہے اور ان سے گفتگو کرتے رہے۔
مہمانوں کی گیلری میں شہباز شریف کے اہل خانہ جن میں ان کے بیٹے، بیٹیاں، بہو اور پوتیاں شامل تھیں، براجمان تھے۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی آمد سے پہلے ہی مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم کے اُمیدوار شہباز شریف ایوان میں پہنچے۔ دونوں نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں سے مصافحہ کیا اور اپنی نشست پر جا بیٹھے۔
نواز شریف اور شہباز شریف کی آمد پر لیگی ارکان نے ’شیر شیر‘ کے نعرے بلند کیے۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان عمران خان کی تصاویر والے بینر اُٹھائے ایوان میں داخل ہوئے اور ایک ایک کر کے سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہونا شروع ہو گئے۔
اراکین نے ’مینڈیٹ چور مُردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے جس کے جواب میں ن لیگ کے ارکان نے ’گھڑی چور گھڑی چور‘ کے نعرے لگائے۔ ان نعروں کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ایک رُکن نے ڈائس پر کھڑے ہو کر جوتا لہرا دیا۔
گذشتہ دو اجلاسوں کے برعکس اب اس اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اراکین بھی سرگرم نظر آئے اور انہوں نے بھی بھرپور جوابی نعرے بازی کی۔
لیگی ارکان نے ’قیدی نمبر 804‘ کے مقابلے میں ’لُٹ کے لے گیا ہر ایک چیز، قیدی نمبر 420‘ متعارف کرایا۔
