Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون بنے گا وزیراعظم؟ شہباز شریف اور عمر ایوب میں مقابلہ

وزارت عظمیٰ کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں اور اتحادی جماعتوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے 24ویں منتخب وزیراعظم کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ آج ہو رہی ہے جہاں مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں کی جانب سے شہباز شریف دوسری مرتبہ وزارت عظمٰی کے امیدوار ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے عمر ایوب کو وزارت عظمٰی کا امیدوار بنایا ہے۔ 
شہباز شریف اگر آج دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوتے ہیں تو وہ پاکستان کے مسلسل دوسری بار بننے والے وزیراعظم ہوں گے۔ اس سے قبل بے نظیر بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہی ہیں تاہم ان کے دونوں ادوار کے درمیان نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
شہباز شریف اور عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی منظور 
قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے لیے شہباز شریف اور عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق وزارت عظمٰی کے لیے اتحادی جماعتوں کے امیدوار شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کرائے گئے جو سیکریٹری جنرل قومی اسمبلی طاہر حسین نے وصول کیے۔ شہباز شریف کے مقابلے میں سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کے بھی کاغذات جمع کرائے گئے۔ 
 شہباز شریف کے لیے 8 اور عمر ایوب کے لیے 4 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جنہیں جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلیا گیا۔
سنی اتحاد کونسل کا شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض مسترد کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ 336 رکنی ایوان میں وزارت عظمٰی کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں اور اتحادی جماعتوں کو 209 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب وزارت عظمٰی کے امیدوار ہیں اور ایوان میں ان کے اراکین کی تعداد 91 ہے۔

تین بار وزیراعلٰی رہنے کے بعد دوسری مرتبہ وزیراعظم کے امیدوار ’شہباز شریف‘

وزیراعظم کے لیے متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار محمد شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔
گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کے بعد کاروباری اور عملی سیاست میں ان کا کیرئیر چار دہائیوں پر مشتمل ہے۔ شہباز شریف 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر بنے۔
1985 میں نواز شریف کی انتخابی مہم چلانے کے دوران وہ میدان سیاست میں اترے اور پہلی مرتبہ 1988 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ 1990 سے 93 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ 1993 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996 تک صوبائی اپوزیشن لیڈر رہے۔ 1997 میں تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیراعلٰی منتخب ہوئے۔
یہ اسمبلی 1999 میں تحلیل ہو گئی، شہباز شریف گرفتار ہوئے، بعد میں انہیں جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔ شہباز شریف 2008 میں چوتھی مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 8 جون 2008 سے 26 مارچ 2013 تک دوسری مرتبہ وزیراعلٰی پنجاب خدمات سرانجام دیتے رہے۔ مئی 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر اقتدار میں آئی۔ 
شہباز شریف صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی 159، پی پی 161، پی پی 247) اور قومی اسمبلی کی ایک نشست (این اے 129) پر کامیاب قرارپائے۔ انہوں نے پی پی 159 کی نشست برقرار رکھی اور ریکارڈ تیسری مرتبہ وزیراعلٰی پنجاب منتخب ہوئے۔

تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

شہباز شریف 2018 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا۔ عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، اس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنے۔ 
عمران خان کے دور حکومت میں شہباز شریف آشیانہ سکینڈل، صاف پانی سکینڈل اور دیگر کئی مقدمات میں گرفتار ہوئے اور جیل میں رہے۔ تاہم بعد ازاں عدالتوں نے انہیں ان مقدمات سے بری کر دیا۔ 
اپریل 2022 میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں نے شہباز شریف کو وزارت عظمٰی کا امیدوار نامزد کیا۔ 
11 اپریل کو قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو نیا قائد ایوان منتخب کر لیا جس کے بعد شہباز شریف پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم بنے۔ 
قائد ایوان کے لیے پی ڈی ایم کی جانب سے شہباز شریف اور تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی وزیراعظم کے امیدوار تھے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد شہباز شریف واحد امیدوار رہ گئے۔ شہباز شریف کو ایوان میں 174 ووٹ ملے۔ 

جنرل ایوب کے پوتے اور تین پارٹیاں تبدیل کرنے والے ’عمر ایوب‘

سنی اتحاد کونسل نے خیبر پختونخوا کے علاقے ہری پور سے کامیاب ہونے والے عمر ایوب خان کو وزیراعظم کے عہدے کے انتخاب کے لیے اپنا امیدوار بنایا ہے۔
عمر ایوب خان پاکستان کے سابق فوجی حکمراں جنرل ایوب خان کے پوتے ہیں جنہوں نے 1965 میں فاطمہ جناح کے مقابلے میں صدارتی الیکشن جیتا تھا۔
عمر ایوب کے والد گوہر ایوب خان نے بھی 1965 میں ممبر قومی اسمبلی کے طور پر پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا۔ چار بار ایم این اے، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر کے طور پر بھی وہ کابینہ کا حصہ رہے ہیں۔
عام انتخابات، 2002 میں عمر ایوب این اے-18 (ہری پور) سے پاکستان مسلم لیگ (ق)  کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے 81 ہزار 496 ووٹ حاصل کیے اور پیر صابر شاہ کو شکست دی۔ عمر ایوب کو وزیراعظم شوکت عزیز کی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور وزیر مملکت برائے خزانہ مقرر کیا گیا۔
انھوں نے 2012 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور 2013ء میں ن لیگ کے امیدوار کے طور پر حلقہ این اے 19 (ہری پور) سے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا، لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 116,308 ووٹ حاصل کیے اور راجہ عامر زمان سے ہار گئے۔ 

عمر ایوب نے ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک

وہ 2014 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے طور پر حلقہ این اے 19 (ہری پور) سے دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 2015 میں، انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا کیونکہ وہ عہدے پر برقرار رہنے کے لیے نااہل ہو گئے تھے۔ دھاندلی اور ووٹنگ کی بے ضابطگیوں کی وجہ سے ان کے الیکشن کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
فروری 2018 میں، انھوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت اختیار کی۔ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر حلقہ این اے-18 (ہری پور) سے دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے 172,609 ووٹ حاصل کیے اور بابر نواز خان کو شکست دی۔
11 ستمبر 2018 کو انھیں وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں وفاقی وزیر برائے بجلی مقرر کیا گیا۔
24 اپریل 2019 کو  انھیں وزارت پیٹرولیم کا اضافی چارج دے دیا گیا، جو پہلے غلام سرور خان کے پاس تھا۔ اپریل 2021 کے وسط میں عمر ایوب خان کو دوبارہ وزیر توانائی سے اقتصادی امور کا وزیر بنایا گیا۔

شیئر: