قومی اسمبلی میں صدارتی انتخابات کی پولنگ کے دوران پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف علی زرداری نے 255 ووٹ لے کر میدان مار لیا جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے۔ ایک ووٹ مسترد ہوا ہے۔
صدارتی انتخابات کے سلسلے میں کل 375 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 12 ارکان، پی ٹی آئی کے تین سینیٹرز اعظم سواتی، شبلی فراز اور اعجاز چوہدری، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور جی ڈی اے کے سید مظفر حسین شاہ نے ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔ پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے کے باوجود سینیٹر اعجاز چوہدری کو ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں لایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
طے ہوا ہے سب مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے: آصف علی زرداریNode ID: 836211
سنیچر کو قومی اسمبلی ہال میں صدارتی انتخابات کی شروعات سنی اتحاد کونسل کے احتجاج سے ہوئی، جس میں حکومت مخالف نعروں کے ساتھ عمران خان زندہ باد اور دیگر نعرے لگائے گئے۔
سنی اتحاد کونسل کا موقف تھا کہ صدارتی انتخابات کے لیے الیکٹورل کالج مکمل نہیں ہے۔ اس کے بعد پولنگ کا عمل تقریباً 10 بج کر 11 منٹ پر شروع ہوا۔
پولنگ کا عمل گذشتہ اجلاسوں کی نسبت بہت پرسکون تھا، یوں لگ رہا تھا جیسے اپوزیشن احتجاج کر کر کے تھک چکی ہے۔ پولنگ کے دوران سنی اتحاد کونسل کا کوئی رہنما آتا اور اپنی جماعت کے اراکان کے جوش و ولولے کو نعرے لگا کر جگانے کی کوشش کرتا، لیکن ایوان آج بہت سُونا تھا۔ مہمانوں کی گیلریاں خالی تھیں تاہم صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کی بیٹیاں اور دیگر ساتھی سپیکر اور وزیراعظم گیلری میں موجود تھے۔
اسمبلی ایوان میں ٹولیوں کی صورت میں گفتگو کر رہے تھے اور کم و بیش سارا دن گپیں لگاتے رہے۔
ووٹنگ کے دوران پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ارکان پر سختی کرتے یہ کہتے ہوئے بھی نظر آئے کہ ووٹ ڈالتے ہوئے ہرگز کسی کی تصویر نہیں بنا سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ارکان کو مسلسل نعرے بازی سے بھی روکتے رہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ایوان میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ آئے۔ ان کی آمد پر ایوان میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ’چور، چور اور مینڈیٹ چور‘ کے نعرے لگائے گئے۔ جبکہ لیگی اراکین کی جانب سے ’شیر، شیر‘ اور ’گھڑی چور‘ کے جوابی نعرے لگائے گئے۔

نواز شریف کی آمد سے یوں محسوس ہوا کہ جیسے صبح سے سوئی ہوئی اپوزیشن جاگ گئی ہے۔ اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین ڈیسک بجا کر احتجاج کرتے ہوئے بھی نظر آئے اور بھرپور نعرے بازی بھی کی جاتی رہی۔
ایوان میں سب سے زیادہ دلچسپ لمحہ وہ تھا جب سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار آصف زرداری کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی جانب سے یہ کہا جاتا رہا کہ ’ایک زرداری واقعی سب پر بھاری ہے‘، ’ایک زرداری ن لیگ پر بھاری‘، ’زرداری نے ن لیگ کو گھسیٹ۔‘
نماز ظہر کے وقفے کے دوران لیگی اور پیپلز پارٹی کی خواتین خوش گپیوں میں مصروف رہیں۔
شائستہ پرویز، نزہت صادق، شزا فاطمہ، جویریہ ظفر، شزرا منصب، آسیہ ناز تنولی، زیب جعفر کی آپس میں کراچی کے معروف میک اپ آرٹسٹ کے کپڑوں، جیولری اور میک اپ کے حوالے سے باتیں کرتی رہیں۔
پولنگ کا عمل ختم ہونے سے پانچ منٹ قبل پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ پانچ منٹ باقی ہیں اگر کوئی ووٹر رہتا ہے تو وہ اپنا ووٹ جلدی سے کاسٹ کر دے، ورنہ چار بجے کے بعد دروازے بند کر دیے جائیں گے۔
اس کے بعد چار بج کر ایک منٹ پر پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے پولنگ کے اختتامی وقت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ پولنگ کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اس لیے اب کوئی ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتا، لہذا ایوان کے دروازے بند کر دیے جائیں۔
