Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طے ہوا ہے سب مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے: آصف علی زرداری

’ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں سب کچھ طے ہو چکا ہے‘

ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے، وزارتیں نہیں لیں گے: بلاول بھٹو
خیبرپختونخوا کے نامزد وزیر اعلیٰ: ’شعلہ بیان اور جذباتی‘ رہنما علی امین گنڈا پور
عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نامزد کر دیا
حکومت کون بنائے گا؟ سیاسی مشاورت اور جوڑ توڑ کا سلسلہ عروج پر

طے ہوا ہے سب مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے: آصف علی زرداری 

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زردای نے کہا ہے کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سب مل بیٹھ کر حکومت بنائیں گے۔ 
اسلام آباد میں چوہدری شجاعت کے گھر میں شہباز شریف، خالد مقبول مقبول صدیقی، آئی پی پی کے صدر علیم خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’آج طے کیا ہے کہ مل بیٹھ کے حکومت بنائیں گے، پاکستان کو مل کر ہر مشکل سے نکالیں گے۔‘
 
آصف زرداری نے کہا کہ تمام عوامل کو سامنے رکھتے ہوئے مل بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
آصف زرداری نے کہا کہ ’مفاہمت بھی کرنی ہے اور اس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے۔ ہر سیاسی جماعت مصالحت میں شامل ہونی چاہیے۔‘
ہر چیز کو مدنظر رکھتے ہوٸے فیصلہ کیا ہے کہ مل کر بیٹھیں۔ ہماری مساٸل پر مخالفت ہے نظریاتی مخالفت نہیں۔‘
تحریک انصاف کے  ساتھ  ابھی تک کوئی اتحاد نہیں ہوا: جماعت اسلامی
جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن کے بیان کے رد عمل کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہوا ہے۔
المرکز اسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جس کے ساتھ بھی حکومت بنانا چاہیں ان کو اختیار ہے لیکن جماعت اسلامی کا نام استعمال کرنے کا ان کو اخلاقاً کوئی جواز نہیں بنتا۔
’جماعت اسلامی نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، پی ٹی آئی خود سے ہی حکومت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا نام استعمال کررہی ہے، یہ طرزِ عمل نامناسب اور غیر اخلاقی ہے۔ جماعت اسلامی کسی کو کندھا فراہم نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اخلاقی اقدار ملحوظ خاطر رکھنی چاہیے، جماعت اسلامی کا اس طرح حکومت سازی کے لیے نام لینا اخلاقاً مناسب نہیں۔‘
’عوام کو دھوکہ دینے کے لیے نئے ناٹک کا آغاز‘، پی ٹی آئی کا بلاول کی پریس کانفرس پر ردعمل
پاکستان تحریک انصاف نے  کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی سوچ اگر جمہوری ہوتی تو وہ ن لیگ کے ساتھ مک مکا کی کمہم چلانے کے بجائے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرتے۔
بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں عوام کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد پی ڈی ایم کے کل پرزوں نے عوام کو دھوکہ دینے کے لیے نئے ناٹک کا آغاز کر دیا ہے۔۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے حوالے سے زرداری کے فرزند کی جماعت سیاہ تاریخ کی حامل ہے۔‘
’عوامی مینڈیٹ کی کھلی توہین میں پیپلزپارٹی کی سہولت کاری نے پاکستان کو مشرقی بازو کی علیحدگی کا گہرا زخم دیا۔

آج بلاول کے اشاروں پر اپنی خاندانی اور موروثی سیاست کو ننگی بددیانتی اور اقتدار کی بندر بانٹ کے ذریعے زندہ رکھنے کی کوششیں کررہا ہے۔‘
ترجمان تحریک انصاف  کا کہنا تھا کہ آئینی، حکومتی اور پارلیمانی عہدوں کی آپس میں تقسیم کے بعد باہم فاصلوں کی اداکاری ان کے کسی کام آئے گی نہ عوام ان کے جھانسے میں آئیں گے۔
’عمران خان کے دیے گئے شعور کے بعد قوم جانتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک ہی سکّے کے دو رُخ، عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھنسانے اور ملکی معیشت کو تباہ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔‘
خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی، وفاق اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے
پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی، وفاق اور پنجاب میں  مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔
منگل کو تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر مرکز میں اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ بانی چئیرمین نے علی امین گنڈاپور کو حکومت بنانے کا اختیار دے دیا ہے۔‘
ان کے مطابق عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن جلد کروانے کی ہدایت دی ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ ’عمران خان کا میسج ہے کہ جو انتخابات جیتا ہے اسے حکومت بنانے دی جائے۔ ہمارے پاس وقت زیادہ نہیں ہے۔ منی لانڈرنگ کے مجرم کو ملک پر مسلط کر رہے ہیں۔‘
پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا رابطہ، مل کر چلنے پر اتفاق
حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں بنائی گئی کمیٹیوں نے کام شروع کر دیا ہے اور پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا رابطہ ہوا ہے۔
منگل دونوں جماعتوں کے درمیان رابطہ ہوا اور مل کر چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
آزاد اراکین کی شمولیت کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے ٹی او آرز بنائے جائیں گے۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی گئیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں بیرسٹر گوہر، اعظم سواتی اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں جماعت اسلامی کی جانب سے پروفیسر ابراہیم، لیاقت بلوچ اور عنایت اللہ شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی سپانسرڈ آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔‘
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنااللہ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہارنے والے امیدواروں نے کھلے دل سے شکست کو تسلیم کیا۔

شیئر: