آئی ایم ایف سے معاملات کی خبریں، سٹاک ایکسچینج میں مندی کے بادل
منگل 12 مارچ 2024 20:39
زین علی -اردو نیوز، کراچی
منگل کو مجموعی طور پر 32 کروڑ 17 لاکھ 9 ہزار 242 حصص کے سودے ہوئے (فائل فوٹو:سکرین گریب )
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو مارکیٹ میں منفی رجحان دیکھا گیا۔
منگل کا سٹاک ایکسچینج 900 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے بعد 100 انڈیکس 65 ہزار پوائنٹس کی سطح کھو بیٹھا۔
معاشی ماہرین کے مطابق نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں اضافے سے متعلق خدشات اور نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی ممکنہ سخت شرائط جیسے عوامل کے اثرات مارکیٹ پر اثرانداز ہورہے ہیں۔
ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس 65 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح برقرار نہ رکھ سکا۔
منگل کو مندی کے سبب 78 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقعے پر 104پوائنٹس کی تیزی بھی رپورٹ ہوئی لیکن اس دوران گیس، سیمنٹ، سرمایہ کاری، بینکوں، ریفائنری سیکٹر کے شیئرز میں فروخت دیکھی گئی جس سے مارکیٹ پر دباؤ بڑھا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 953.60پوائنٹس کی کمی سے 64 ہزار 804 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 264.16پوائنٹس کی کمی سے 21 ہزار 747 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 41.37 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 32 کروڑ 17 لاکھ 9 ہزار 242 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 328 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 57 کے بھاؤ میں اضافہ، 254 کے داموں میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے مارکیٹ میں آئی ایم ایف سے معاملات کو لے کر خبریں گردش کر رہی تھی جس کا اثر آج کاروباری اوقات میں دیکھا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مارکیٹ میں منفی اور مثبت دونوں ہی خبروں کا اثر نظر آتا ہے۔‘
’ملک عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم اور صدر سمیت دیگر عہدوں پر سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، امید ہے آنے والے دنوں میں مارکیٹ بہتری کی طرف جاتی نظر آئے گی۔‘
عارف حبیب گروپ سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر طاہر عباس کے مطابق مارکیٹ میں ٹیکنیکل کریکشن کی آواز موجود تھی جو آج دیکھی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نومنتخب حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ امید ہے آنے والے دنوں میں مارکیٹ میں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔‘