Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اور صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں کیسے تقسیم ہوتی ہیں؟

قومی اسمبلی میں غیرمسلموں کی مخصوص نشستوں کے لیے صوبائی تقسیم کا تعین نہیں کیا گیا(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی تشکیل پاتی ہے۔
کل 336 نشستوں میں سے 266 پر براہ راست انتخاب ہوتا ہے جبکہ 60 خواتین اور 10 غیرمسلم پاکستانیوں کو مخصوص نشستوں پر منتخب کیا جاتا ہے۔
اسی طرح صوبوں میں سے پنجاب اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 371 ہے جب میں سے 297 پر براہ راست انتخاب ہوتا ہے۔ سندھ اسمبلی کی تعداد 168 ہے جن میں سے 130 جنرل نشستیں ہیں۔ خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کل نشستیں 145 ہیں جن میں 115 جنرل نشستیں ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں 65 نشتیں ہیں جن میں سے 51 پر براہ راست انتخاب ہوتا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں خواتین کے لیے 66 جبکہ غیرمسلم پاکستانیوں کے لیے 8، سندھ میں خواتین کے لیے 29 جبکہ غیر مسلم پاکستانیوں کے لیے 9، خیبرپختونخوا میں خواتین کے لیے 26 جبکہ غیرمسلموں کے لیے 4 اور بلوچستان میں خواتین کے لیے 11 جبکہ غیرمسلموں کے لیے 3 نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔
الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے ہر سیاسی جماعت اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جمع کراتی ہے۔
ترجیحی فہرست میں شامل تمام خواتین اور غیرمسلم امیدواران اپنے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرواتے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی نتائج کی روشنی میں سیاسی جماعتوں کی جیتنے والی نشستوں کے تناسب سے ہر سیاسی جماعت کو مخصوص نشستوں پر کامیاب خواتین ارکان کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیتا ہے۔
تاہم خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم صوبوں میں مخصوص کی گئی نشستوں کی تعداد کے حساب سے ہی ہو گی۔ یعنی بلوچستان سے صرف چار خواتین مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی پہنچ سکتی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا سے 10 پنجاب سے 32 اور سندھ سے 14 خواتین قومی اسمبلی کی رکن بن سکتی ہیں۔


خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کے لیے 26 جبکہ غیرمسلموں کے لیے چار نشستیں مخصوص ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہی وجہ ہے کہ سیاسی جماعتیں پنجاب سے زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لیے زور لگاتی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق قومی اسمبلی کی 60 مخصوص نشستوں کے لیے 459 خواتین نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
مثال کے طور پر پنجاب میں 141 جنرل نشستیں ہیں تو یہاں جو جماعت بھی چار یا اس زائد نشستیں جیتے گی، بدلے میں اسے ایک اور اگر 9 نشستیں جیتے گی تو مخصوص نشتیں ملیں گی۔
سنہ 2018میں تحریک انصاف نے اپنی اور آزاد ارکان کو ملا کر 125 نشستیں حاصل کی تھیں۔ جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے انہیں خواتین کی 28 اور غیرمسلم پاکستانیوں کی پانچ نشستیں دی تھیں۔
باقی جماعتوں کو بھی اسی طرح ان کی جیتی ہوئی جنرل نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں ملی تھیں۔
قومی اسمبلی میں غیرمسلموں کی مخصوص نشستوں کے لیے صوبائی تقسیم کا تعین نہیں کیا گیا۔

سیاسی جماعتیں پنجاب سے زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے لیے زور لگاتی ہیں(فائل فوٹو: اے پی پی)

سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن میں اپنی ترجیحی فہرست جمع کرا دیتی ہیں اور الیکشن کمیشن جیتی ہوئی جنرل نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کر دیتا ہے۔
جس طرح قومی اسمبلی میں صوبائی سطح پر مخصوص نشستیں رکھی گئی ہیں صوبائی اسمبلیوں میں یہ تقسیم ڈویژن یا اضلاع کی سطح پر نہیں کی گئی بلکہ یہ معاملہ سیاسی جماعتوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے صوبے کے کسی بھی حصے سے خواتین یا غیرمسلموں کے لیے امیدواروں کو مخصوص نشستوں پر نامزد کر دے۔
قومی اسمبلی کی طرز پر تمام صوبوں میں سیاسی جماعتیں اپنی امیدواروں کی ترجیحی فہرست جمع کراتی ہیں اور جس صوبے جو جماعت بھی جتنی نشستیں جیتتی ہے الیکشن کمیشن جمع کرائی گئی ترجیحی فہرست کے مطابق مخصوص نشستوں پر امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیتا ہے۔
اگر کوئی جماعت اپنی جمع کروائی گئی ترجیحی فہرست کے مقابلے میں زیادہ جنرل نشستیں جمع کرواتی ہے تو بھی الیکشن کمیشن اس جماعت کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اس فہرست میں اضافہ کرتے ہوئے مزید نام دے سکے۔ ایسا کرنے کی صورت میں ان امیدواروں کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے ہوتے ہیں۔

شیئر: