Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں نماز تراویح کے دوران غیرملکی طلبا پر لاٹھیوں سے حملہ

انڈین پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریاست گجرات میں یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز تراویح کے دوران پانچ غیرملکی طلبا پر ہجوم نے حملہ کر دیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کی رات گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں پیش آنے والے واقعے میں افریقی ممالک، افغانستان اور ازبکستان کے پانچ طلبا زخمی ہوئے۔
ریاست کے وزیر داخلہ ہرش سنگھاوی نے گجرات کے اعلٰی پولیس افسران کو ملزمان جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
طالب علموں نے الزام لگایا ہے کہ لاٹھیوں اور چاقوؤں سے مسلح ہجوم نے ہاسٹل پر حملہ کیا اور ان کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔
انہوں نے کہا کہ ہاسٹل کے سکیورٹی گارڈ نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی تاہم وہ مشتعل افراد کو روکنے میں کامیاب نہ ہوئے۔
افغانستان کے ایک طالب علم نے بتایا کہ ہجوم میں موجود لوگوں نے نعرے لگائے اور ان سے پوچھا کہ انہیں ہاسٹل میں نماز پڑھنے کی اجازت کس نے دی ہے۔
’انہوں نے ہم پر کمروں کے اندر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے لیپ ٹاپ، فون اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔‘
طالب علم نے بتایا کہ زخمی ہونے والے پانچ طالب علموں میں افغانستان، سری لنکا اور ازبکستان سے ایک ایک اور دو افریقی ممالک سے ہیں۔ ’پولیس کے پہنچنے تک ہجوم فرار ہو چکا تھا۔ زخمی طلبا ہسپتال میں ہیں اور انہوں نے سفارتخانوں کو مطلع کر دیا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ویڈیوز میں تباہ شدہ بائیک، ٹوٹے ہوئے لیپ ٹاپ دکھائی دے رہے ہیں۔ کچھ ویڈیوز میں لوگ ہاسٹل پر پتھراؤ کرتے اور غیرملکی طالب علموں کو گالیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔ غیرملکی طلبا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ’خوفزدہ‘ ہیں اور ’یہ ناقابل قبول ہے۔‘

احمد آباد سٹی پولیس کمشنر جے ایس ملک نے کہا ہے کہ انہوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں

ایک ویڈیو میں ہجوم میں سے ایک نوجوان کو سنا جا سکتا ہے جو سکیورٹی گارڈ سے پوچھتا ہے کہ ’وہ نماز کیوں پڑھ رہے ہیں، کیا یہ جگہ ہے نماز پڑھنے کی؟‘
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ مداخلت کریں گے۔
احمد آباد سٹی پولیس کمشنر جے ایس ملک نے کہا ہے کہ انہوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
’تقریباً 300 غیرملکی طلبہ یہاں پڑھتے ہیں۔ ان کا تعلق افغانستان، سری لنکا اور افریقی ممالک سے ہے۔ ان میں سے کچھ کل چھت پر نماز پڑھ رہے تھے۔ کچھ لوگ آئے اور پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں اور کہا کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنی چاہیے۔ اس کے نتیجے میں لڑائی ہو گئی۔ پھر باہر کھڑے لوگوں نے پتھراؤ کیا اور ہاسٹل کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور تحقیقات کر رہے ہیں۔
’ہم نے ایک شخص کی شناخت کی ہے۔ 20 سے 25 لوگوں کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے اور ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔‘

شیئر: