بین الاقوامی دباؤ کے باوجود نیتن یاہو کا اسرائیلی فوج رفح بھیجنے کا عزم
بین الاقوامی دباؤ کے باوجود نیتن یاہو کا اسرائیلی فوج رفح بھیجنے کا عزم
اتوار 17 مارچ 2024 15:57
رفح شہر غزہ کا آخری بڑا آبادی کا مرکز ہے جسے ابھی تک جنگ میں زمینی حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی منصونے کے مطابق جنوبی غزہ کے شہر رفح میں زمینی کارروائی کریں گے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو کے مطابق انہوں نے اتوار کو کابینہ کی میٹنگ کے دوران کہا کہ ’کوئی بھی بین الاقوامی دباؤ ہمیں ہمیں جنگ کے تمام اہداف کو حاصل کرنے سے نہیں روک سکے گی۔ ان اہداف میں حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا شامل ہے کہ غزہ اسرائیل کے لیے مزید کوئی خطرہ نہ بنے۔‘
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ’اس سب کو کرنے کے لیے ہم رفح میں بھی آپریشن کریں گے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوحہ میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت دوبارہ شروع ہونے کی امید تھی۔ اسرائیل کا غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف پانچ ماہ سے زیادہ عرصے سے فوجی آپریشن چل رہا ہے۔
اسرائیلی اعلیٰ حکام وفد کے ’مینڈیٹ‘ پر بات چیت کے لیے تیار تھے۔
نیتن یاہو اتوار کو جرمن چانسلر اولاف شولز سے بھی ملاقات کرنے والے تھے، جن سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ رفح میں زمینی حملے کے خلاف اپنے انتباہ کا اعادہ کریں گے۔ غزہ کے لوگوں کی اکثریت اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت کرنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے کسی قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح میں اسرائیلی حملہ ایک ’ریڈ لائن‘ ہو گا۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے جمعے کو اسرائیل سے اپیل کی تھی کہ وہ ’انسانیت کے نام پر‘ رفح پر حملہ نہ کرے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے جمعے کو ہی کہا کہ انہوں نے رفح میں آپریشن کے لیے فوج کے منصوبے کی منظوری دے دی تھی۔ لیکن اس حوالے سے کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ رفح شہر غزہ کا آخری بڑا آبادی کا مرکز ہے جسے ابھی تک جنگ میں زمینی حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ جنگ کا آغاز حماس کی جانب سے گذشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے ہوا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 1160 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
اسرائیل کے جواب میں حماس کو تباہ کرنے کی مہم میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 31 ہزار 645 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔