بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں ایک سرکاری کمپلیکس پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے۔ اندھا دھند فائرنگ کے بعد حملہ آوروں نے راکٹ کے گولے اور گرنیڈ لانچر سے دستی بم بھی پھینکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور مارے گئے۔ حکام کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار بھی جان سے گیا۔ دو اہلکار زخمی ہوئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ آٹھ دہشتگردوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ سیکورٹی فورسز نے ان تمام حملہ آوروں کو مار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا ہے کہ ’پیغام بہت واضح ہے کہ جو بھی تشدد کا انتخاب کرے گا ریاست کی طرف سے کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سیکورٹی اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ۔
اس سے قبل کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی شام کو گوادر شہر کے وسط میں فش ہاربر کے علاقے میں واقع گوادر پورٹ اتھارٹی کے رہائشی کمپلیکس پر نامعلوم افراد نے مختلف اطراف سے حملہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ راکٹ اور دستی بم کا بھی استعمال کیا جس سے عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد فوج، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر کمپلیکس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا۔
جی پی اے کمپلیکس کے قریب رہائشٖ پذیر ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اندھا فائرنگ کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد دھماکے سنے گئے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔
انہوں نے بتایاکہ دھماکوں کے بعد کمپلیکس سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔ ان کے بقول ایک گھنٹے سے زائد تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے بعد اب خاموشی ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق گوادر کی بندگاہ سے چند کلومیٹرکے فاصلے پر واقع تقریباً 60 ایکڑ رقبے پر پھیلے اس کمپلیکس میں متعدد تین تین منزلہ عمارتیں ہیں جن میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے 60 سے زائد پاکستانی ملازمین کے خاندان رہائش پذیر ہیں۔ یہاں حساس اداروں سمیت کئی سرکاری اداروں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/March/36511/2024/gwadar-port.webp)