گوادر میں پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس پر حملہ، جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور ہلاک
گوادر میں پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس پر حملہ، جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور ہلاک
بدھ 20 مارچ 2024 15:17
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں ایک سرکاری کمپلیکس پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے۔ اندھا دھند فائرنگ کے بعد حملہ آوروں نے راکٹ کے گولے اور گرنیڈ لانچر سے دستی بم بھی پھینکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں آٹھ حملہ آور مارے گئے۔ حکام کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار بھی جان سے گیا۔ دو اہلکار زخمی ہوئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہا کہ آٹھ دہشتگردوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ سیکورٹی فورسز نے ان تمام حملہ آوروں کو مار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’پیغام بہت واضح ہے کہ جو بھی تشدد کا انتخاب کرے گا ریاست کی طرف سے کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سیکورٹی اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ۔
اس سے قبل کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کی شام کو گوادر شہر کے وسط میں فش ہاربر کے علاقے میں واقع گوادر پورٹ اتھارٹی کے رہائشی کمپلیکس پر نامعلوم افراد نے مختلف اطراف سے حملہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے چھوٹے ہتھیاروں کے علاوہ راکٹ اور دستی بم کا بھی استعمال کیا جس سے عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد فوج، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر کمپلیکس کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا۔
جی پی اے کمپلیکس کے قریب رہائشٖ پذیر ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اندھا فائرنگ کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد دھماکے سنے گئے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔
انہوں نے بتایاکہ دھماکوں کے بعد کمپلیکس سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔ ان کے بقول ایک گھنٹے سے زائد تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہنے کے بعد اب خاموشی ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق گوادر کی بندگاہ سے چند کلومیٹرکے فاصلے پر واقع تقریباً 60 ایکڑ رقبے پر پھیلے اس کمپلیکس میں متعدد تین تین منزلہ عمارتیں ہیں جن میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے 60 سے زائد پاکستانی ملازمین کے خاندان رہائش پذیر ہیں۔ یہاں حساس اداروں سمیت کئی سرکاری اداروں کے دفاتر بھی قائم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی اداروں کے دفاتر ہونے کی وجہ سے یہاں ہمیشہ سکیورٹی کے کڑے انتظامات موجود ہوتے ہیں۔
کمشنرسعید عمرانی نے تصدیق کی کہ کمپلیکس میں سکیورٹی فورسز کے دفاتر بھی قائم ہیں جن کی حفاظت کے لیے تعینات جوانوں نے فوری اور مؤثرجوابی کارروائی کی۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے دو داخلی دروازے پر ہی مارے گئے جبکہ کچھ حملہ آور کمپلیکس کی چار دیواری کے اندر بھی گئے تاہم انہیں سکیورٹی فورسز نے وہیں ماردیا۔
سعید عمرانی نے بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے اور اس وقت پاک فوج، ایف سی، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ اب تک سات حملہ آوروں کی لاشیں تحویل میں لے لی گئی ہیں ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
کمشنر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں سکیورٹی فورسز کے ایک جوان کی بھی موت ہوئی جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
دریں اثنا ء حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ بی ایل اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ تنظیم کے خودکش سکواڈ ’مجید بریگیڈ‘ نے کیا ہے-
خیال رہے کہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں اس سے قبل بھی اس طرز کے حملے ہوچکے ہیں۔ مئی 2019 میں گوادر کی بندرگاہ سے ملحقہ پی سی ہوٹل میں حملہ آور گھس گئے تھے جنہوں نے ہوٹل کے چار ملازمین اور ایک نیوی اہلکار کو قتل کردیا تھا۔
حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں تین حملہ آور مارے گئے۔
اگست 2021 میں گوادر پورٹ اتھارٹی کو کوسٹل ہائی وے سے ملازنے والی ایکسپریس وے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں تین بچے ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے تاہم چینی اہلکار محفوظ رہے۔اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
ان دونوں حملوں کی ذمہ داری بھی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔