Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کندھ کوٹ میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آواز بلند کرنے والا استاد قتل

پولیس نے کہا ہے کہ ’جلد ہی قاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کی گرفت میں لائیں گے۔‘ (فوٹو: پکسابے)
پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع کشمور کندھ کوٹ میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آواز بلند کرنے والے پرائمری ٹیچر اللہ رکھیو نندوانی کو کچے کے ڈاکووں نے مبینہ طور پر قتل کردیا ہے۔
پولیس کے مطابق ’کندھ کوٹ کے رہائشی استاد کو دو روز قبل نامعلوم افراد نے قتل کیا ہے۔ واقعہ کے تمام زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہے، جلد ہی قاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کی گرفت میں لائیں گے۔‘
کندھ کوٹ سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی عبدالقیوم کے مطابق اللّٰہ رکھیو نندوانی کچے کے ڈاکوؤں کے خطرے کے باوجود بچوں کو پڑھانے کے لیے سکول پہنچتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ رکھیو، گوٹھ نصراللہ بجارانی میں واقع سکول میں موٹر سائیکل پر اپنی بندوق لے کر پہنچتا تھا۔ استاد کی چند روز قبل بندوق لے کر سکول جانے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔ اس وڈیو میں اللّٰہ رکھیو نندوانی نے کہا تھا کہ وہ بچوں کے مستقبل کے لیے جان کو خطرے میں ڈالتا ہے، علاقے میں خطرناک لوگ بچوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
واقعہ کے خلاف اہلہ علاقہ سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اللہ رکھیو نندوانی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔
پرائمری سکول ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے استاد کے قتل کے خلاف کندھ کوٹ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے خطاب میں کہا کہ ’ایک ہفتہ قبل اپنی حفاظت کے لیے بائیک پر بیٹے کے ساتھ بندوق لے کر وڈیو وائرل کرنے والے استاد کو ڈاکوؤں نے قتل کردیا، کندھ کوٹ میں امن وامان کی صورتحال گمبھیر ہوگئی ہے۔ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کچے کے ڈاکو پکے میں آ کر شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنما صدرالدین مرہٹہ نے کہا کہ ’استاد معاشرے کوسنوارتا ہے، اسے بھی نہیں بخشا جارہا ہے۔ پولیس عملدار اغوا اور لوٹ مار میں ملوث ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ضلع بھر سے 54 افراد اغوا ہیں، محافظ ملوث ہوں تو علاقہ میں رہنے کا کیا فائدہ ہے۔‘
مظاہرین نے استاد کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کو الٹی میٹیم دیا ہے کہ اگر انہیں تحفظ نہیں ملا تو سندھ بھرمیں احتجاجی تحریک چلائیں گے۔
دوسری جانب واقعہ کے بعد صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے پرائمری ٹیچر کے قتل کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو احکامات جاری کیے ہیں کہ مقامی ٹیچر کے قتل کے واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور آئندہ دو روز میں انہیں واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
 

شیئر: