’رفح پر حملہ عالمی تنہائی کا باعث بنے گا‘، بلنکن نے اسرائیل کو خبردار کر دیا
بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے فلسطینی شہر رفح پر حملہ کیا تو اس کے ’عالمی طور پر تنہا‘ ہونے کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹونی بلنکن نے مشرق وسطٰی کے امن مشن کے دوران نیتن یاہو سے ون آن ون ملاقات ایک ایسے وقت میں کی ہے جب اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔
فلسطین کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں اب تک 32 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو ملبوں کے نیچے دبی ہوئی ہے اور ان کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ وہ بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلنکن نے تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’اسرائیل کی طرح ہمارا مقصد بھی حماس کی شکست ہے تاہم اس کے لیے رفح میں ایک بڑا آپریشن درست طریقہ نہیں۔‘
ان کے مطابق ’اس سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے جبکہ انسانی امداد کی فراہمی کے راستے میں بھی رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ اس سے اسرائیل کے دنیا میں مزید تنہا ہونے کے خدشات بھی بڑھیں گے اور طویل مدت کے لیے سکیورٹی کے معاملات بھی متاثر ہوں گے۔‘
بنیامین نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ واشنگٹن نے رفح کے جنوبی علاقے کی طرف بڑھنے کی مخالفت جاری رکھی تو اسرائیل اکیلا رہ جائے گا۔
یہ وہ علاقہ ہے جہاں غزہ سے تعلق رکھنے والے 10 لاکھ سے زائد افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے بلنکن کو بتایا کہ وہ حماس کے خلاف جنگ میں امریکی مدد کو سراہتے ہیں اور اسرائیل اس امر کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ عام شہریوں کا تحفظ ضروری ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حماس کو شکست دینے کے لیے ہمارے پاس رفح جانے اور اس سے تعلق رکھنے والے باقی ماندہ افراد کو ختم کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچا، جس پر میں نے انہیں کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکہ کی حمایت سے ہم ایسا کر لیں گے، تاہم اگر ہمیں یہ اکیلے ہی کرنا پڑے تو بھی کریں گے۔‘
ماضی میں بھی اسرائیل حماس کو ختم کرنے کی بات کرتا رہا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ ایسا کیسے کرے گا جبکہ ماہرین بھی اس حوالے سے شکوک کا شکار ہیں اور ایک لحاظ سے اس کو ناممکن بھی قرار دیتے ہیں۔