’کپتان چپل‘ بنانے والے چاچا نورالدین کو صدارتی ایوارڈ سے نواز دیا گیا
’کپتان چپل‘ بنانے والے چاچا نورالدین کو صدارتی ایوارڈ سے نواز دیا گیا
ہفتہ 23 مارچ 2024 20:32
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز
اسرارالدین کے مطابق وہ کاریگر کی حیثیت سے عمران خان کی چپلوں کو خاص طور پر دیکھا کرتے تھے۔ (فوٹو: اسرارالدین)
23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کو صدارتی اعزازات سے نوازا گیا۔
ان اعزازات کی تقسیم سنیچر کو ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی تقریب میں ہوئی، جبکہ چاروں صوبوں میں بھی گورنرز نے اعزازات تقسیم کیے۔
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کپتان چپل سے مشہور ہونے والے چاچا نورالدین کو بھی سول ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ کپتان چپل بنانے والے چاچا نورالدین نے حال ہی میں ’قیدی نمبر 804‘ چپل بھی تیار کی ہیں۔
چاچا نورالدین کا تعلق پشاور سے ہے۔ اُنہوں نے یہ ایوارڈ اپنے ہنر کے بل پر جیتا اور اُس ہنر سے جہاں سوشل میڈیا پر خوب داد سمیٹی وہیں کاروباری حوالوں سے بھی ترقی کی۔
چاچا نورالدین کے بیٹے اسرارالدین بھی اپنے والد کے ساتھ دکان پر کام کرتے ہیں۔ ’کپتان چپل‘ کی تیاری میں انہوں نے اپنے والد کی معاونت کی اور چپل تیار کر کے عمران خان کو تحفے میں پیش کی۔
اپنے والد کو صدارتی ایوارڈ ملنے پر اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وہ آبدیدہ ہو گئے اور کچھ دیر وقفے کے بعد بتانے لگے کہ وہ اور ان کا پورا خاندان اس ایوارڈ کے ملنے پر بے حد خوش ہے۔
’میں معذرت چاہتا ہوں یہ میرے اور میرے خاندان کے لیے انتہائی فخر کا موقع ہے۔ ہم اپنے احساسات بیان نہیں کر سکتے کہ ایک چپل نے ہمیں کتنی عزت بخشی۔ یہ خوشی کے آنسو ہیں اور یہ غیر ارادی طور پر نکل رہے ہیں۔‘
کپتان چپل کا آغاز
صوبہ خیبر پختونخوا میں مخصوص قسم کی چپل پہننے کا رواج ہے۔ صوبے میں اسے عام طور پر ’چارسدہ چپل‘ یا ’پشاوری چپل‘ کہا جاتا تھا۔
’چارسدہ چپل‘ اپنے منفرد ڈیزائن اور ثقافتی اہمیت کی بدولت مشہور ہے لیکن اسے مزید پذیرائی اس وقت ملی جب اس نے ’کپتان چپل‘ کی صورت اختیار کی۔
اسرارالدین نے ’کپتان چپل‘ کے آغاز سے متعلق بتایا کہ عمران خان کے ساتھ اُن کی محبت بہت پہلے سے ہے اور وہ کاریگر کی حیثیت سے ان کی چپلوں کو خاص طور پر دیکھا کرتے تھے۔
ان کے مطابق ’ہم عمران خان کو دیکھتے تھے وہ چارسدہ چپل پہنتے تھے، لیکن میرے والد نے مجھے کہا کہ کیوں نا ہم عمران خان کے لیے ایسی چپل بنائیں کہ جب کوئی دیکھے تو اُن سے پوچھے کہ یہ کہاں سے آئی؟‘
اسرارالدین نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد کے ساتھ مل کر اس پر سوچنا شروع کیا اور ’چارسدہ چپل‘ یا ’پشاوری چپل‘ میں جدت لانے کے لیے سر جوڑ کے بیٹھ گئے۔
’ہمارا ارادہ تھا کہ عمران خان ایک ایسی چپل پہنیں جس سے ان کی شخصیت میں نکھار آئے اور ان کے پیروں کو بھی آرام ملے۔ ہم صرف یہی چاہتے تھے کہ کوئی دیکھے تو کہے کہ عمران خان ہیں اس لیے خاص چیز پہنی ہے۔‘
سنہ 2014 میں اسرارالدین اور ان کے والد نورالدین سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کے ساتھ عمران خان سے ملاقات کے لیے دھرنے کے مقام پر پہنچے۔ یہ عمران خان سے ملے اور ان کے پاؤں کا سائز لیا۔
اسرارالدین بتاتے ہیں کہ عمران خان کے پاؤں کا سائز لینے کے بعد ’کپتان چپل‘ بنانے تک دو مہینے گزر گئے۔
’جب 30 نومبر 2014 کو دھرنے کا اعلان ہوا تو میرے والد نے کہا اب یہ چپل جلدی تیار کر کے عمران خان کو تحفہ دینا ہے تاکہ وہ دھرنے میں ہمارے ہاتھ سے بنی چپل پہنیں۔ ہم نے 27 نومبر کو چپل تیار کر لی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ کسی قسم کی تشہیر نہیں چاہتے تھے بلکہ اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لیے اُن کے پاس صرف یہ یہ ہنر تھا۔
اسرارالدین اور ان کے والد 29 نومبر کو ’کپتان چپل‘ عمران خان کو دینے اسلام آباد ڈی چوک پہنچے۔
اسرارالدین کا کہنا تھا کہ اب تک اس چپل کو ’پشاوری چپل‘ ہی کہا جاتا تھا لیکن ’15 جنوری کو جب عمران خان خیبر پختونخواہ آئے تو ہم نے انہیں وزیراعلٰی ہاؤس میں ایک اور جوڑا دیا جس کے بعد اس کا نام ’کپتان چپل‘ پڑ گیا۔‘
اسرارالدین اور ان کے گھر والے صدارتی ایوارڈ ملنے پر بہت خوش ہیں۔
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تو یہاں تک سنا ہے کہ بزنس کمیونٹی میں یہ ایوارڈ پہلی بار مل رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پہلے ان کی دکان کا نام ’افغان چپل‘ تھا جبکہ عمران خان کو تحفہ دینے اور چپل کا نام تبدیل ہونے کے بعد انہوں نے اپنی دکان کا نام بھی ’کپتان چپل‘ رکھ دیا۔ حال ہی میں انہوں نے عمران خان کے لیے ’804 چپل‘ بھی بنائی ہے۔
اسرارالدین کے مطابق ’میرے والد نے کہا کہ عمران خان جیل میں ہیں اس لیے اب ہم ایک اور آرٹیکل نکالیں گے جس کا نام ’804‘ رکھیں گے۔ پہلے تو کوشش ہو گی کہ یہ چپل عمران خان کو جیل میں ہی پہنچا دیں لیکن اگر ایسا ممکن نہیں ہوتا تو عمران خان کی رہائی کے بعد ہم انہیں تحفہ دیں گے۔‘
آج اسی چپل اور اس ہنر کی بدولت چاچا نورالدین کو صدارتی ایوارڈ دیا گیا ہے۔
’چاچا نور الدین کی کارکردگی تو کچھ خاص دکھائی نہیں دیتی‘
چاچا نورالدین کو صدارتی ایوارڈ ملنے پر پشاور کے صحافی لحاظ علی نے طنز کرتے ہوئے سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ ’اب ان کے (چاچا نورالدین) ہر تیار کردہ جوتے کے ڈبے پر صدارتی ایوارڈ یافتہ لکھا ہوا ملے گا۔‘
انہوں نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی ایوارڈز کے لیے مختلف کیٹیگریز بنائی جاتی ہیں۔
’فن کاروں، سیاستدانوں، سائنسدانوں اور صحافیوں کو اپنی مخصوص کیٹیگری کے اعتبار سے ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ صرف چاچا نور الدین کو نہیں ملا بلکہ گورنر خیبر پختونخوا کے بیٹے زبیر علی کو بھی دیا گیا ہے۔ مجھے چاچا نور الدین اور گورنر کے بیٹے زبیر علی کی کارکردگی تو کچھ خاص دکھائی نہیں دیتی۔‘
لحاظ علی کے مطابق ’اگر یہ ایوارڈ ہنرمندوں کو دیا جاتا ہے تو کئی ایسے ہنرمند آج بھی پردے کے پیچھے اپنے ہنر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں جنہیں آج تک ایوارڈ نہیں ملا۔ لیکن بدقسمتی سے جو لوگ اقتدار کی کرسی پر بیٹھے لوگوں کے قریب ہیں صرف وہی ان ایوارڈز کے مستحق قرار پائے جاتے ہیں۔‘