اپوزیشن لیڈر کی غیر متوقع تعیناتی، تحریک انصاف پنجاب کے معاملات سے لاتعلق؟
اپوزیشن لیڈر کی غیر متوقع تعیناتی، تحریک انصاف پنجاب کے معاملات سے لاتعلق؟
پیر 25 مارچ 2024 19:47
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
رانا آفتاب پہلے دن سے ہی پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشست پر براجمان رہے (فوٹو: پنجاب اسمبلی)
عام انتخابات کے بعد پاکستان میں وفاق اور صوبوں میں حکومتیں بنانے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس سیاسی مدو جزر میں مگر سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں صورت حال زیادہ ویسی پیچیدہ نہیں رہی جو وفاقی سطح پر رہی ہے۔
نہ تحریک انصاف کی ٹاپ لیڈر شپ کی طرف سے پنجاب میں حکومت سازی سے متعلق تیزوتند بیانات سامنے آئے اور نہ ہی پنجاب اسمبلی کے اندر ابھی تک اپوزیشن کی طرف سے ن لیگ کی حکومت کو ٹف ٹائم ملا ہے۔
وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کے انتخاب کے وقت اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جس کے نتیجے میں ان کا انتخابی عمل بغیر کسی چوں چراں کے مکمل ہو گیا۔ جبکہ اس کے دو روز بعد قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے انتخاب کے عمل میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور وزیراعظم کو کانوں میں ہیڈ فون لگا کر تقریر مکمل کرنا پڑی۔
ادھر پنجاب میں صورت حال یہ رہی کہ وزیر اعلٰی کے انتخاب کے ایک مہینہ بعد بھی اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی نہ ہو سکی۔ اس دوران فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب پہلے دن سے ہی پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی نشست پر براجمان رہے۔ لیکن وہ قانونی طور پر اپوزیشن لیڈر نہیں تھے۔ انہوں نے ہر اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے حکومت پر تنقید کی اور سب سے زیادہ اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے بولنے کا حق بھی انہیں ملا۔
مریم نواز شریف بھی وزیر اعلٰی منتخب ہونے کے بعد ان کی نشست پر آئیں اور انہیں خیر سگالی کا پیغام دیا۔ اور یہ تک کہا کہ وہ اپوزیشن کی وزیر اعلی بھی اتنی ہیں جتنی حکومتی بنچوں پر بیٹھے اراکین کی۔ لیکن کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ تحریک انصاف کے بڑوں کے دماغوں میں کیا چل رہا ہے۔ پنجاب میں حکومت عملی کیا ہو گی اپوزیشن لیڈر کون ہو گیا اس بارے میں مکمل خاموشی رکھی گئی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس بات کا فائدہ بہر حال مریم نواز کی حکومت کو ہوا۔ سنیچر 23 مارچ کو اچانک بانی تحریک انصاف عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے لیے رانا آفتاب کے بجائے میانوالی سے ایم پی اے ملک احمد بھچر کو پنجاب کا اپوزیشن لیڈر مقرر کر دیا۔ جس سے تحریک انصاف کی حکمت عملی کسی حد تک واضع ہوئی ہے۔
پیر کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ملک احمد خان بھچر اپوزیشن لیڈر کی نشست پر بیٹھے اور رانا آفتاب غائب تھے۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد نے کہا کہ ’میں پارٹی لیڈر شپ کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ اور ہم عمران خان کی گائیڈ لائن کے مطابق ہی پنجاب اسمبلی میں اپنا کردار ادا کریں گے اور اچھی اپوزیشن رکھیں گے۔‘
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ’ملک احمد بھچر کا اپوزیشن لیڈر کے طور پر انتخاب یہ واضع کرتا ہے کہ پنجاب میں بھی اب سخت اپوزیشن کی جائے گی۔ ملک احمد گزشتہ تین انتخابات میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔ انہوں نے بے پناہ پریشر برداشت کیا۔ لیکن پارٹی نہیں چھوڑی اور وہ پنجاب میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر رکن منتخب ہوئے۔ ان کی پارٹی کے ساتھ وفا بہت پرانی ہے۔ جبکہ رانا آفتاب ابھی پارٹی میں آئے۔‘
خیال رہے گزشتہ چند دنوں میں پنجاب اسمبلی کے ماحول میں خاصی تبدیلی ہوئی ہے اور حکومتی اراکین کو دو مرتبہ واک آؤٹ کرنا پڑا۔ پیر کے روز بھی خواتین حکومتی اراکین نے بائیکاٹ کیا۔