جمعے کو روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں ایک کنسرٹ ہال پر حملے میں کم از کم 133 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ماسکو کی عدالتوں کے سرکاری ٹیلی گرام چینل کے مطابق باسمنی ضلعی عدالت نے چار مشتبہ افراد پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے الزام میں فردِ جرم عائد کی جن کی شناخت دلیردزون مرزوئیف، سیداکرامی راچابالیزودا، شمس الدین فریدونی اور محمد صبیر فیزوف کے ناموں سے کی گئی ہے۔
چینل کے مطابق روس میں مقیم یہ چاروں افراد سابق سوویت جمہوریہ تاجکستان کے شہری ہیں جنہیں 22 مئی تک حراست میں رکھا جائے گا۔ چار میں سے تین افراد نے عدالت کے سامنے تمام الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔
روسی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی کمرہ عدالت کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملے میں گرفتار ایک مشتبہ شخص کو وہیل چیئر پر لایا گیا جس کی بظاہر ایک آنکھ غائب تھی۔
دوسرے شخص کے دائیں کان پر پٹی تھی اور تیسرے کی آنکھ پر سیاہ نشان تھا اور اس کی گردن میں پلاسٹک بیگ نظر آ رہا تھا جبکہ چوتھے شخص کا چہرہ سوجا ہوا تھا۔
صدر پوتن نے ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے کو کو ’دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث تمام افراد کو سخت سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
روسی صدر نے اتوار کو پورے ملک میں یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردوں، قاتلوں، انسانیت دشمنوں کو عبرت ناک انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
روس میں حکام نے سنیچر کو کہا ہے کہ اس حملے کے بعد گیارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے چار حملہ آور ہیں۔
داعش نے ایک تصویر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں وہ حملہ آور ہیں جنہوں نے روس کے دارالحکومت ماسکو کے نزدیک ایک کنسرٹ ہال میں فائرنگ سے 133 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
سنیچر کو عسکریت پسند گروپ داعش کے ٹیلی گرام چینل عماق نیوز پر تصویر پوسٹ کی گئی۔
تصویر کے ساتھ سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ حملہ داعش اور ان ملکوں کے درمیان لڑائی کے تناظر میں کیا گیا جو اسلام کے خلاف ہیں۔‘
داعش نے ماسکو میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم روس نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اس کے پیچھے یوکرین سے منسلک جنگجوؤں کو دیکھ رہا ہے۔
یوکرین کے حکام نے اس حملے سے کسی بھی تعلق کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔