ماسکو حملے میں ملوث چار افراد گرفتار، یوکرین فرار ہو رہے تھے: پوتن
ماسکو حملے میں ملوث چار افراد گرفتار، یوکرین فرار ہو رہے تھے: پوتن
ہفتہ 23 مارچ 2024 17:00
جمعے کو ماسکو میں ایک کنسرٹ ہال پر حملے میں 133 افراد ہلاک ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ’روسی حکام نے ماسکو کے مضافات میں کنسرٹ ہال پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’روسی صدر کا کہنا تھا کہ حکام کے خیال میں یہ افراد یوکرین جا رہے تھے۔‘
دوسری جانب یوکرین نے کنسرٹ ہال پر جمعہ کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔
صدر پوتن نے ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے کو کو ’دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث تمام افراد کو سخت سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس حملے میں 133 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سنیچر کو اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ چاروں مسلح افراد کو سرحد عبور کر کے یوکرین میں داخل ہونے کا موقع ملنے سے قبل ہی گرفتار کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آج آپ سے خونی، وحشیانہ دہشت گردانہ کارروائی کے سلسلے میں بات کر رہا ہوں، جس کا نشانہ درجنوں بے گناہ، پُرامن لوگ تھے۔‘
’لوگوں کو فائرنگ سے ہلاک کرنے کی اس دہشت گردانہ کارروائی کے چاروں مجرموں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ یوکرین کی طرف سفر کر رہے تھے جہاں ابتدائی معلومات کے مطابق ان کے پاس سرحد عبور کرنے کے لیے ایک ذریعہ تھا۔‘
قبل ازیں روس کی ایف ایس بی سکیورٹی سروس نے کہا تھا کہ حملہ آور روس سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران یوکرین میں لوگوں سے ’رابطے میں تھے۔‘
جمعے کو روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافات میں ایک کنسرٹ ہال پر حملے میں کم از کم 133 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے ٹیلی گرام پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’ایمرجنسی سروسز نے ملبے سے مزید لاشیں نکالی ہیں اور اب تک 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔‘
داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن روسی حکام نے ابھی تک اس کا باضابطہ ذکر نہیں کیا۔
روسی صدر نے اتوار کو پورے ملک میں یوم سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردوں، قاتلوں، انسانیت دشمنوں کو عبرت ناک انجام کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
اس سے قبل روسی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے ایک بیان میں کریملن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایف ایس بی سکیورٹی سروس کے سربراہ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ’11 افراد کی گرفتاری کے بارے میں مطلع کیا، جن میں چار دہشت گرد براہ راست حملے میں ملوث تھے۔‘