Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پہلے اپنی بیویوں کی انڈین ساڑھیوں کو آگ لگاؤ، حسینہ واجد کا اپوزیشن پر جوابی وار

بنگلہ دیش میں ’انڈیا آؤٹ‘ مہم چل رہی ہے جسے کچھ سماجی کارکنوں نے شروع کیا (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے جو رہنما انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر رہے ہیںم انہیں یہ بتانا ہو گا کہ ان کی بیویوں کے پاس کتنی انڈین ساڑھیاں ہیں اور وہ انہیں آگ کیوں نہیں لگا رہے ہیں۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق حکمراں عوامی لیگ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسینہ واجد نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنماؤں کو کہا کہ ’میرا سوال یہ ہے کہ ان کی بیویوں کے پاس کتنی انڈین ساڑھیاں ہیں؟ اور وہ اپنی بیویوں سے ساڑھیاں کیوں نہیں لے رہے اور انہیں آگ کیوں نہیں لگا رہے؟ براہ کرم بی این پی کے رہنماؤں سے پوچھیں۔‘
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے کہا کہ جب بی این پی اقتدار میں تھی تو اس کے وزرا اور ان کی بیویاں انڈیا کے دوروں پر ساڑھیاں خرید کر بنگلہ دیش میں فروخت کرتی تھیں۔
پھر شیخ حسینہ انڈین مسالوں اور بنگلہ دیش کے کچن میں ان کی اہمیت بیان کرنے لگیں۔
انہوں نے کہا کہ گرم مسالہ، پیاز، لہسن، ادرک، وہ تمام مسالے جو انڈیا سے آتے ہیں ان کے (بی این پی رہنماؤں کے) گھروں میں نظر نہیں آنے چاہییں۔‘
ڈیلی سٹار کی خبر کے مطابق حسینہ واجد کا یہ بیان بی این پی کے رہنما روحل کبیر رضوی کی جانب سے انڈین مصنوعات کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر اپنی کشمیری شال سڑک پر پھینکنے کے بعد سامنے آیا۔
بنگلہ دیش میں ’انڈیا آؤٹ‘ مہم چل رہی ہے جسے کچھ سماجی کارکنوں نے شروع کیا اور پھر حزب اختلاف کے سیاست دانوں کے ایک حصے نے اس کی حمایت کی۔
مہم میں شامل افراد کا دعویٰ ہے کہ انڈیا اقتدار میں رہنے کے لیے شیخ حسینہ کی پشت پناہی کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کے مفادات کے مطابق ہے۔
اگرچہ بی این پی کے کچھ رہنماؤں نے اس مہم کی حمایت کا اظہار کیا ہے، لیکن پارٹی نے اپنا موقف واضح طور پر بیان نہیں کیا ہے۔
بی این پی کے میڈیا سیل کے رکن سائرال کبیر خان نے کہا کہ ’ہماری پارٹی نے اس معاملے پر تب بحث کی جب کچھ رہنما بائیکاٹ کی کال پر پارٹی کے موقف کی وضاحت چاہتے تھے۔ ابھی تک ہماری پارٹی کا اس پر کوئی باقاعدہ موقف نہیں ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ یہ عوام کی طرف سے ایک کال ہے اور ہمارے کچھ رہنما اس کی حمایت کر رہے ہیں۔‘

شیئر: