وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ایکسائز گاڑیاں پولیس اور دیگر صوبائی محکموں کو دینے کی ہدایت کی ہے۔
یہ فیصلہ جمعے کو پشاور میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی زیرِصدارت اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں محکمہ ایکسائز کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اس کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔
مزید پڑھیں
-
محکمہ ایکسائز کی گاڑی سے 2نوجوانوں کوکچلنے پر ہنگامہNode ID: 200801
-
گاڑیوں کی جعلی رجسٹریشن پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر کے وارنٹNode ID: 320731
-
عمران خان کی والدہ شوکت خانم کو ایکسائز کا نوٹس: حقیقت کیا؟Node ID: 758316
وزیراعلٰی نے ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے تین الگ ڈائریکٹوریٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا محکمہ ایکسائز کے تحت وہیکل رجسٹریشن اینڈ مینجمنٹ، انٹیلیجنس اینڈ نارکوٹکس کنٹرول اور پراپرٹی ٹیکس کے لیے الگ الگ ڈائریکٹوریٹس قائم کیے جائیں گے۔
وزیراعلٰی نے ہدایت کی کہ محکمے کے ریونیو کو بڑھانے کے لیے موجودہ قوانین میں ضروری ترامیم کی جائیں۔
اس ضمن میں غیرمجاز افراد کے زیرِاستعمال ایکسائز کی گاڑیاں واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیرمجاز افراد کو گاڑیاں واپس کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے جائیں تاہم مقرر وقت میں گاڑیاں واپس نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائی جائیں۔
وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں ایکسائز حکام کو ہدایت کی کہ یہ گاڑیاں ضرورت کی بنیاد پر پولیس اور دیگر صوبائی محکموں کو دی جائیں جبکہ ایکسائز کے ویئر ہاؤس میں کھڑی ناکارہ گاڑیوں کو شفاف انداز میں نیلام کیا جائے۔ وزیراعلی نے سختی سے تنبیہ کی کہ سیاسی سفارش پر کسی کو یہ گاڑیاں نہ دی جائیں۔
وزیراعلٰی کی زیر صدارت اجلاس میں کرائے پر لگے گھروں پر کمرشل ٹیکس وصول کرنے کے لیے میکنزم بنانے اور پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جی آئی ایس سسٹم متعارف کرانے پرغور کیا گیا۔
وزیراعلٰی نے کہا کہ ’پریزینٹیشن کی بجائے آن گراؤنڈ عملدرآمد پر یقین رکھتا ہوں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں پر خرچ کیا جائے جبکہ محکمے کے اندر جزا و سزا کا نظام مضبوط بنایا جائے تاکہ سسٹم ٹھیک سے چل سکے۔‘
