Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی چینلز پر خود سوزی کے واقعے کی لائیو نشریات، میڈیا کے لیے چیلنج

خود سوزی کے دردناک مناظر امریکی میڈیا نے لائیو اپنی سکرینز پر دکھائے۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیو یارک کے علاقے مین ہیٹن کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ایک دردناک واقعہ پیش آیا جو ٹیلی ویژن چینلز نے اپنی سکرین پر لائیو دکھایا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کو ایک شخص نے ایسے وقت پر عدالت کی عمارت کے باہر خود کو آگ لگا دی جب اسی عدالت میں ججز ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس سننے میں مصروف تھے۔
 عدالتی کارروائی کی کوریج کے لیے موجود کیمروں نے بھی دردناک منظر ریکارڈ کیا اور ناظرین کو براہ راست دکھایا۔
عدالت کے باہر امریکی نیوز چینلز سی این این، فاکس نیوز، ایم ایس این بی سی سمیت دیگر اداروں کے رپورٹرز کیس کی لائیو کوریج کر رہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔
مذکورہ شخص نے خود کو آگ لگانے سے پہلے پمفلٹ بھی بانٹے تھے۔
تاہم یہ واقعہ میڈیا کی اخلاقی اقدار کے لیے ایک ٹیسٹ بھی تھا۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ کسی بھی نوعیت کا واقعہ پیش آنے کی صورت میں کتنا جلدی نیوز چینلز حرکت میں آ جاتے ہیں اور جلد بازی میں ایسے سینز نشر کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں جو ناظرین کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بھی ہو سکتے ہیں۔
اس تمام واقعے اور تکلیف دہ مناظر کی سی این این چینل نے تفصیلی کوریج کی اور ساتھ ہی موقع پر موجو اینکر اور تجزیہ نگار لارا کوٹس نے اپنا تبصرہ بھی پیش کیا۔
پہلے تو لارا کوٹس نے غلط معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شوٹنگ کا واقعہ پیش آیا ہے اور پھر تمام منظر اپنے الفاظ میں بیان کیا، جبکہ سکرین پر بھی شعلوں میں لپٹے شخص کو دیکھا جا سکتا تھا۔
لارا کوٹس نے بتایا کہ وہ سی این این کے رپورٹر ایوان پریز کے ساتھ موقع پر موجود ہیں اور ’جسم کے جلنے کی بدبو‘ محسوس کی جا سکتی ہے۔
اس دوران کیمرے کبھی لارا کوٹس کو دکھاتے اور کبھی خود سوزی کے مناظر سکرین پر لائیو نشر کرتے۔

مین ہیٹن کی عدالت کے باہر ایک شخص نے خود کو آگ لگا دی۔ فوٹو: اے ایف پی

تمام واقعے کی کوریج اپنی سکرین پر دکھانے کے پانچ منٹ بعد سی این این نے فوٹیج کے ساتھ انتباہی پیغام چلایا۔
بعد میں لارا کوٹس نے کہا کہ وہ ایک انسان کو شعلوں میں لپٹا ہوا دیکھ کر اپنے جذبات کو بیان نہیں کر پا رہی تھیں۔
انہوں نے اس تمام منظر کو ’جذباتی اور غیریقینی طور پر پریشان کن لمحے‘ کے طور پر بیان کیا۔
فوکس نیوز چینل کے کیمروں نے بہت کم وقت کے لیے یہ منظر دکھایا اور اس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری عدالتی کارروائی پر اپنی توجہ واپس مبذول کر لی۔
موقع پر موجود چینل کے رپورٹر ایرک شان نے کہا ’جو ہوا ہم اس پر دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں۔‘
چینل ایم ایس این بی سی کی رپورٹر یاسمین وسوغیان نے تمام منظر اپنے لفظوں میں بیان کیا، سکرین پر پارک سے اٹھتا ہوا دھواں دکھایا تاہم جلنے کے مناظر نہیں دکھائے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے تمام منظر اپنے یو ٹیوب چینل اور ویب سائٹ پر لائیو نشر کیا جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک شخص خود کو آگ لگانے کے بعد زمین پر تڑپ رہا ہے اور ایک پولیس اہلکار اپنی جیکٹ سے شعلے بجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اے پی نے بعد میں لائیو ویڈیو اپنے یوٹیوب چینل سے ہٹا دی اور ایک نئی ویڈیو لگائی جس میں خود سوزی کے مناظر شامل نہیں۔

شیئر: