Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن سرحد پر ایف سی اہلکاروں اور مظاہرین میں تصادم، ایک شخص ہلاک

افغان سرحد سے متصل بلوچستان کے ضلع چمن میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد کی بندش کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور ایف سی اہلکاروں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک شخص اور کم از کم چھ مظاہرین زخمی ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو یہ تصادم ایف سی قلعے کے باہر اس وقت ہوا جب افغانستان سے گدھا گاڑیوں کے ذریعے استعمال شدہ ٹائر لانے والے افراد آمد و رفت کی اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
سول ہسپتال چمن کی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ ایک شخص کی لاش اور چھ زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والا شخص ٹرک ڈرائیور بتایا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد چمن میں صورتحال کشیدہ ہے۔ مشتعل مظاہرین نے چمن میں تمام تجارتی و کاروباری مراکز اور چمن کو کوئٹہ سے ملانے والی شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔
مظاہرین ہلاک شخص کی لاش لے کر ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ شخص ایف سی کی فائرنگ سے ہلاک ہوا ہے۔ ایس سی اہلکاروں کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا جائے۔
چمن میں 21 اکتوبر 2023 سے آمد و رفت پر نئی شرائط کے اطلاق کے خلاف دھرنا جاری ہے۔ پاکستان نے یکم نومبر سے سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کا اطلاق کیا۔ اس وقت سے احتجاج جاری ہے۔
چمن دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق اچکزئی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے تقریباً ساڑھے چار ماہ تک سرحد پر تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت کو احتجاجاً بند رکھا۔ ثالثوں کے مطالبے پر گاڑیوں کی آمد و رفت کی اجازت دی لیکن ہمارے مطالبات پر عمل نہیں ہوا۔‘
’ہم نے پیر سے دوبارہ تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت کو مکمل طور پر بند کرنے اور پاسپورٹ آفس کو بند کرنے کی کال دے رکھی تھی۔ اس کال کے بعد ہمارے احتجاج کو خراب کرنے کے لیے ایف سی اہلکاروں نے صورتحال کو خراب کیا۔‘

مظاہرین ہلاک شخص کی لاش لے کر ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے (فوٹو: مولا داد)

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے۔
دوسری جانب ایف سی کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’مشتعل مظاہرین نے ایف سی کے دروازے پر حملہ کیا اور پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں متعدد ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔ اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔‘
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ فائرنگ ایف سی نے نہیں بلکہ دھرنا کمیٹی کے رہنماؤں کے محافظوں نے کی تاکہ اس کا سیاسی فائدہ اٹھایا جا سکے۔

شیئر: