بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ دفتر بند کرانے والے چار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تاہم مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ دھرنا کمیٹی کے ترجمان سمیت 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہ پر پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کے خلاف چمن میں ’آل تاجر لغڑی اتحاد‘ کی جانب سے 21 اکتوبر سے دھرنا جاری ہے۔
دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ دونوں جانب کے سرحدی شہروں کے رہائشیوں، مزدوروں اور تاجروں کو پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کے بغیر پہلے کی طرح شناختی کارڈ اور افغان تذکرہ کی بنیاد پر آمدورفت کی اجازت دی جائے۔
مطالبات منظور نہ ہونے پر دو روز پہلے دھرنے کے شرکا نے دھرنے کی جگہ سے کچھ فاصلے پر کالج روڈ پر واقع پاسپورٹ دفتر کو کنٹینر لگا کر بند کردیا۔
حکومت نے پیر اور منگل کی درمیانی شب چھاپہ مار کر دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق اچکزئی سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا اور کنٹینر ہٹا دیے۔
نگراں وزیرِاطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ’قانون ہاتھ میں لینے والے اور پاسپورٹ دفتر بند کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور چار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مظاہرین کو گزشتہ چند ماہ سے پرامن احتجاج کی اجازت دی گئی تاہم پاسپورٹ دفتر بند کرنے کے اشتعال انگیز اقدام کے بعد مداخلت کرنا ضروری تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سفر کے لیے پاسپورٹ کی شرط ریاست کا فیصلہ ہے پاسپورٹ پالیسی کے نفاذ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔‘
بعد ازاں منگل کی شام بلوچستان کے نگراں وزیرِاطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ ’مقامی عمائدین کی ضمانت پر چار زیرِحراست مظاہرین کو رہا کر دیا گیا ہے‘ لیکن دھرنے کے شرکاء کا موقف ہے کہ ’چمن میں گرفتار کیے گئے کسی فرد کو رہا نہیں کیا گیا، جب تک ساتھیوں کو نہیں چھوڑتے تب تک شاہراہ بند رہے گا اور شٹر ڈاؤن بھی جاری رہے گا۔‘
دھرنا کمیٹی کے عہدے دار غوث اللہ نے کہا ’پاک افغان چمن سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کی شرط ختم ہونے تک پرامن احتجاج جاری رکھیں گے
گرفتاریوں کی اطلاع ملتے ہی دھرنے کے شرکا مشتعل ہو گئے اور شہر میں تمام کاروباری اور تجارتی مراکز بند کرا دیے۔ مظاہرین نے تھانے کے بعد دھرنا دیا ۔
چمن کے سینیئر صحافی نعمت اللہ سرحدی کے مطابق ’مظاہرین نے کوئٹہ اور چمن کو ملانے والی شاہراہ کو کوژک کے مقام سے بند کر دیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی آمدورفت معطل ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بعض مشتعل مظاہرین نے ایف سی قلعہ اور دیگر سرکاری دفاتر پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں سکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کی اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔‘
نعمت اللہ سرحدی کے مطابق صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی تاہم شہر کے معززین اور علما پر مشتمل مصالحتی کمیٹی نے مداخلت کی اور حکام سے مذاکرات کر کے ان پر زور دیا کہ مظاہرین کو جلد رہا کیا جائے۔
دھرنا کمیٹی کے عہدے دار غوث اللہ کا کہنا ہے کہ ’گرفتار مظاہرین کی تعداد 20 سے زائد ہے جب تک انہیں رہا نہیں کیا جاتا۔ شہر اور کوئٹہ چمن شاہراہ بند رکھی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سرحدی علاقوں کے مکینوں کے لیے پاک افغان چمن سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کی شرط ختم ہونے تک ہم پرامن احتجاج جاری رکھیں گے۔‘