سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہری محمد الشمری نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ موسم جتنا گرم ہوتاجاتا ہے تو یہ چٹان اتنی ہی سرد ہوتی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اس علاقے کی سیر کر رہے تھے جب وہاں کے رہائشیوں نے انہیں اس جگہ کا بتایا ہے۔
وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ واقعی یہ مخصوصی جگہ تپتی دھوپ میں بہت سرد ہے جبکہ اسی جگہ رکھے ہوئے پتھر بہت گرم ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’علاقے کے رہائشیوں سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس چٹان کے ٹھنڈک کی وجہ انہیں نہیں معلوم البتہ آباو اجداد سے ہی یہ جگہ معروف ہے‘۔
’انتہائی گرم موسم میں لوگ یہاں آکر بیٹھ جاتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد چلے جاتے ہیں‘۔