نو مئی کے جعلی مقدمات جلد ختم کیے جائیں گے: ترجمان خیرپختونخوا حکومت
منگل 7 مئی 2024 22:55
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے جعلی مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ نو مئی کے زیادہ تر مقدمات جعلی ہیں جو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ختم کیے جا رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں نو مئی 2023کو جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں پر مختلف مقدمات درج ہوئے جبکہ ایک ہزار سے زائد گرفتار بھی کیے گئے۔
صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کارکنوں پر ہونے والے مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ہی پولیس کو ہدایت کی تھی کہ ایک ہفتے کے اندر جعلی مقدمات ختم کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عمل درآمد ہوا؟
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے اردو نیوز کو موقف دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس کو تمام بے بنیاد مقدمات ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے مگر قانونی تقاضے پورے کرنے ہیں، اسی لیے وقت درکار ہے۔‘
ان کا کہنا تھا’پولیس کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔ کچھ دنوں میں جعلی مقدمات ختم کیے جائیں گے کیونکہ بے بنیاد مقدمات میں شواہد موجود نہیں ہیں۔ ان کو آخر ختم ہونا ہی ہے۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق ’بہت سے مقدمات میں ایک کارکن کو ایک ہی وقت میں مختلف مقامات کے واقعات میں نامزد کیا گیا ہے جو کہ ممکن ہی نہیں۔ اسی لیے ایسے تمام کیسز کو بند کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا ’ایسے جعلی مقدمات میں گرفتار بے گناہ کارکن بھی بری ہو جائیں گے۔‘
بیرسٹر محمد ولی سیف نے کہا ’جلاؤ گھیراؤ میں ملوث جن افراد سے متعلق شواہد موجود ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔ جنہوں نے سرکاری املاک یا عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچایا، ان کی ویڈیوز یا تصاویر موجود ہیں۔‘
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق ایف آئی آر کو ختم کرنے کا معاملہ پراسکیوشن ڈپارٹمنٹ دیکھ رہا ہے کیونکہ صوبے کے ہر ضلعے میں درجنوں کیسز درج کیے گئے تھے۔ اسی لیے ان سب کا جائزہ لینے میں وقت لگ رہا ہے۔
انہوں نے کیا کہ ’بے گناہ شہریوں پر درج مقدمات ہر صورت ختم کیے جائیں گے۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ ’جس سرکاری افسر نے اپنے اختیارات یا قانون کا غلط استعمال کیا ہے، اس کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جس پر عمل درآمد جلد ہو گا۔‘
گزشتہ برس نو مئی کو پشاور، مردان، کوہاٹ، صوابی اور مالاکنڈ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ایک ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے گئے تھے جن میں سے 500 سے زائد افراد پر دہشت گردی سمیت دیگر سنگین مقدمات درج ہوئے۔